ظلم پر خاموش رہنے والے مسلم ممالک اسرائیل کے ظلم کے حامی ہیں۔فائل فوٹو
ظلم پر خاموش رہنے والے مسلم ممالک اسرائیل کے ظلم کے حامی ہیں۔فائل فوٹو

حکومت نے سعودی عرب اور چین کو ناراض کردیا۔مولانا فضل الرحمن

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ حکومت نے سعودی عرب اور چین کو ناراض کردیا ،اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ترمیم لانے کی کوشش کی جس کو رد کردیا، قوم کو غلامی میں دینے کے ایجنڈے پرحکمران گامزن ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ ہمارے تحفظات کو دور نہیں کر پائی،جب تحفظات دور ہوجائیں گے تو اے پی سی بھی ہوجائے گی،ہمیں  جواب دینا آتے ہیں لیکن احتیاط کا دامن نہیں چھوڑا، اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں اب دیکھنا ہے اپوزیشن کو گرے لسٹ سے کب نکالتے ہیں؟۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی پی پی ن لیگ ابھی تک ہمارے تحفظات دور نہیں کر پائی ،جواب ہمیں بھی آتے ہیں، ایک دن بلاول اور دوسرے روز شہبازشریف سے ملاقات ہوئی، عید کے بعد رہبر کمیٹی اجلاس ہونا تھا ،اگلے روز دونوں پارٹیوں نے حکومت کو ووٹ دے دیا ، بلیک میل ہونے کی کیا ضرورت تھی؟ اپوزیشن کی بڑی جماعتیں رابطہ کررہی ہیں، جب تحفظات دور ہوجائیں گے تواے پی سی بھی ہوجائے گی، سندھ میں گورنر راج کی باتیں ابھی میچور نہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جوقانون سازی کی جارہی ہے اس پر جے یو آئی کا ایک موقف رکھا ہےاوران بلز کی جے یو آئی نے مخالفت بھی کی اور پاکستان کے منافی قرار دیا ،پارلیمنٹ میں جب بل پیش کیا جاتا ہے توارکان پارلیمنٹ کو مشاورت کا وقت دیا جاتا ہے، عجیب بات ہے کہ اسپیکر صاحب چند جماعتوں کو بلاکر مشورہ کیا جاتا ہے، ایم ایم اے اور کچھ دوسری جماعتوں کو مشاورت سے دور رکھا گیا ہے ،یہ جمہوریت کے خلاف تھا نہ بلز سمجھنے کا موقع دیا جاتا ہے نہ مشاورت کی جاتی ہے، ہم نے اس بل پر سوچ بچارکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ  کے پی کے اور بلوچستان کے پارلیمانی لیڈرز سمیت ارکان نے اجلاس میں شرکت کی ہے، ایف اے ٹی ایف بلز پر ایک اعلامیہ جاری کیا جارہا ہے،حکومت نے ایف اے ٹی ایف سے دبائو میں بل پاس کرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر پر پاس کردہ قرارداوں پر عملدآمد کرائے، پاکستان پر دباؤ ڈالنے والوں میں  انڈیا بھی شامل ہے، ہماری سفارت کاری کہاں گئی؟ ہماری قومی اثاثوں اورکشمیر پربین الاقوامی سطح کوئی قرارداد پاس ہوتی ہے تو پھر کیا ہوگا؟ پاکستان کے بازو مروڑ کر قانون سازی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گرے لسٹ میں پہلی دفعہ نہیں آئے، اس سے پہلے بھی گرے لسٹ گئے، جس کے بعد وائٹ لسٹ میں آگئے تھے ،حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ دوبارہ گرے لسٹ میں چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر بلوچستان میں انڈیا کی مداخلت کو حکومت نے نظرانداز کیا، ان کی سفارت کاری ناکام ہ ہو چکی ہے، ایف اے ٹی ایف کے بلز کے ذریعے قوموں پر جبر مسلط کیا جارہا ہے ،حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کو کشمیرکے حوالے سے قراردادوں پر عمل کا کیوں نہیں کہا؟ پاکستان بھارت اور دنیا کے دبائو پرایف اے ٹی یف قوانین بنا رہا ہے ہماری سفارتکاری کہاں گئی کہ کشمیر پر بات نہ ہوئی اگرکل اقوام متحدہ یا ایف اے ٹی ایف کشمیرکے حریت پسندوں کو بھی دہشتگرد قراردیتی ہے تو کیا کریں گے کشمیری حریت پسندوں کے لئے کوئی گنجائش اس قانون میں نہیں رکھی گئی۔