اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں تمام تعمیراتی پراجیکٹس کیلیے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی منظوری لازمی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سی ڈی اے کوئی بھی تعمیراتی منصوبہ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی منظوری کے بغیر شروع کرے نہ کسی اور کو کرنے دے۔
عدالت نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم اور سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو بھی 22 اگست کو طلب کر لیا، عدالت نے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو آزاد حیثیت میں ایکٹ کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم اس وقت ایسی اسٹیج پر پہنچ چکے ہیں کہ احتساب کا عمل شروع ہونا چاہئے، اسلام آباد میں سی ڈی اے ماحولیاتی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کر رہی ہے، سی ڈی اے نے اسلام آباد میں نیشنل پارک کو بھی تباہ کردیا، سی ڈی اے نے جو گورننس کا حال کردیا وہ بہت افسوسناک ہے، جن کی شہریوں کی حفاظت کی ڈیوٹی ہے وہ تمام قانون شکن بنے ہوئے ہیں، محکمہ تحفظ ماحولیات کے ہوتے ہوئے سب کچھ ہورہا ہے،کیا آپ سو رہے ہیں یا آپ کا ادارہ ختم کردیں، آپ مستقبل کی نسلوںکے ساتھ کھیل رہے ہیں، آپ نے خود کہا کہ سی ڈی اے نے انوائرمنٹ کی اجازت کے بغیر کام شروع کیا، کیا آپ نے نوٹس لیا؟
چیف جسٹس نے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ اگر یہی کرنا ہے تو گڈ گورننس کیلیے جو قوانین ہیں پھر ان کو ختم ہی کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں انوائرمنٹ پروٹیکشن کے حوالے سے کام کیوں نہیں ہو رہا، ایجنسی کو بے بس کیوں چھوڑا گیا ۔