پنجاب حکومت کی نشاندہی اور مطالبے پروفاقی ادارہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے درآمد کی جانے والی گندم کے غذائی معیار کو یقینی بنانے کیلیے گندم میں پروٹین اور گلوٹین کی کم ازکم شرح کو بڑھا دیا ہے اور امپورٹڈ گندم کو9 اقسام کے کیڑوں سے پاک ہونے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
جبکہ گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والے اعلی سطحی اجلاس میں خیبر پختون خواہ حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی گندم کی صوبہ تک ترسیل اور باردانہ خریداری کی ذمہ داری وفاقی حکومت سنبھال لے تاہم پنجاب حکومت نے اجلاس میں موقف اختیار کیا ہے کہ باردانہ کی خریداری کا عمل وفاقی حکومت کر لے تاہم کراچی بندرگاہ سے پنجاب کے مختلف شہروں تک گندم کی ترسیل کی ذمہ داری محکمہ خوراک پنجاب خود نبھائے گا تا کہ بروقت گندم پہنچ سکے۔
علاوہ ازیں کل(بدھ) 15 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے طلب کردہ ٹینڈر کھولے جائیں گے جس بارے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کم ازکم پیشکش 238 تا240 ڈالر فی ٹن ظاہر ہو گی ،چند روز قبل نجی امپورٹرز نے 60 ہزار ٹن گندم 227 ڈالر فی ٹن میں خرید کی ہے۔
نجی شعبے نے ٹی سی پی کی جانب سے بڈ دینے کیلئے کم ازکم مقدار2 لاکھ ٹن مقرر کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی بڑی مقدار مقرر کرنے کا مقصد چند بڑی پارٹیوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں وزارت تجارت میں گندم کی امپورٹ کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت وفاقی سیکرٹری خزانہ نے کی جبکہ اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے نمائندوں سمیت وفاقی وزارتی نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور ٹریڈنگ کارپوریشن کے اعلی حکام نے شرکت کی۔