عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو
عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو

شہزاداکبرکو مشیرکے عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد

اسلام آبادہائیکورٹ نے شہزاداکبرکی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست ہدایت کے ساتھ نمٹا دی، شہزاداکبرکو مشیر برائے احتساب کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست گزارکی استدعامستردکردی گئی ،عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے ڈسپوز آف کردی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں کہاگیا ہے کہ درخواست گزارنے کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا جو شہزاداکبر کی نیب میں مداخلت ثابت کرے،وزیراعظم کی صوابدیدہے وہ اپنے لیے کس کو مشیر مقررکریں ،فیصلے میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم کے مشیرکی تقرری کیلیے اہلیت کاکوئی معیار نہیں، مشیر پارلیمنٹ کا کارروائی کاحصہ بن سکتا ہے مگر ووٹ نہیں دے سکتا۔

عدالت نے کہاکہ توقع ہے شہزاداکبر بطور مشیر آئین و قانون کے تحت ذمے داریاں ادا کریں گے ، شہزاداکبر کی بطورسربراہ ایسٹ ریکوری یونٹ تعیناتی کامعاملہ یہاں نہیں دیکھا جا سکتا ، ایسٹ ریکوری یونٹ کامعاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا جاچکا ہے، ایسٹ ریکوری یونٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلہ آنا باقی ہے۔

گزشتہ روزوزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاداکبر کی تعیناتی کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی تھی،وکیل امان اللہ کنرانی نے کہاکہ جولائی کو شہزاداکبرکو داخلہ اوراحتساب کا مشیر مقررکیاگیا ،امان اللہ کنرانی نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی عدالت میں پیش کی تھی۔

کیل امان اللہ کنرانی نے کہاکہ رولز آف بزنس نے احتساب کے ادارے کو آزادرکھاہوا ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اب کیاایسی چیز ہوئی کہ خدشہ پیداہوگیا وہ نیب میں مداخلت کررہے ہیں ؟،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ اینٹی کرپشن لاز سے احتساب کوالگ رکھاگیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت تو نہیں ہوتی۔

وکیل نے کہاکہ غیرمنتخب نمائندوں کو رکھنا آئین اورقومی اسمبلی کے رولز کے بھی خلاف ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آئینی طورپر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتے ہیں،وکیل نے کہاکہ شہزاداکبروفاقی کابینہ کے ممبر ہیں،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ وہ وفاقی کابینہ کاحصہ نہیں ہو سکتے ہم نے اپنے شوگرملز کے فیصلے میں لکھ دیا۔

وکیل نے کہاکہ قومی اسمبلی میں کل وفاقی وزیر کے ہوے ہوئے بھی انہوں نے جواب دیئے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وزیراعظم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں ہمیں چاہیے ہم پارلیمنٹ کو مضبوط کریں ،کوئی رول آف لا کاایشو ہے تو بہتر نہیں آپ اپنی بار کونسلز کے پاس لے کر جائیں ۔گورننس کی کمی،قوانین کے عدم عملدرآمد کی وجہ سے بعض ایشوز پیداہوتے ہیں ،ہمیں یہ وقت اس طرح کے معاملات میں لگانے کے بجائے عام سائلین کیلئے نہیں دیناچاہیے ۔

عدالت نے استفسارکیا کیا انہوں نے چیئرمین نیب کے معاملات میں مداخلت کی ؟،چیف جسٹس نے کہاکہ کیا ایف آئی اے میں مداخلت کی؟ لیکن ایسا آپ نے کچھ ہمارے سامنے نہیں رکھا۔

وکیل نے کہاکہ اب دو روز سے یہ بات آرہی ہے نوازشریف کو کس نے چھوڑا ،زراعت نے چھوڑا ہے،میں توسندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی وجہ سے آیا ہوں ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ وزیراعظم نے ایک اہل شخص کو اپنا مشیر نہیں رکھا تویہ ان کی صوابدیدہے ،آپ کیلیے ہم آبزروکردیتے ہیں نیب آزادادارہ ہے اس میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا ۔عدالت نے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاداکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔