6 ستمبر 1965 کو بھارتی افواج نے لاہور کے قریب بین الااقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے شہر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن دشمن کو بیدیاں اور واہگہ کے مقامات پر ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
قوم کے جاں نثار سپوتوں نے جرات و بہادری کی لازوال داستانیں رقم کرتے ہوئے دشمن کو ناکوں چنے چبوادیے اور مادر وطن کا دفاع یقینی بنایا۔
اسلام آباد میں رات 12 بجتے ہی شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا جس سے وفاقی دار الحکومت کے آسمان پر رنگوں کی قوس و قزح چھا گئی اور ملی نغموں نے شہریوں کا لہو گر ما دیا۔
یوم دفاع کے موقع پر نماز فجر کے بعد ملک بھر کی مساجد میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور پاک فوج کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ ملک بھر میں پروقار تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔
یوم دفاع پاکستان کی مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی، اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی جب کہ پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔
نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں بھی یادگار شہداء پر یوم دفاع کی تقریب منعقد کی گئی، اس موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے یادگار شہداء پر پھول رکھے اور فاتحہ پڑھی۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے مزار پر گارڈ زکی تبدیلی کی پروقار تقاریب منعقد کی گئیں۔
مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب کے مہمان خصوصی ائیر وائس مارشل شکیل غضنفر تھے۔
ائیر چیف مارشل شکیل غصنفر نے مزار قائد پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی، مہمانوں کی کتاب میں تاثرات کی درج کیے۔
مزار قائد پر پاک فضائیہ کی اصغرخان اکیڈمی کے چاق و چوبند دستے نے اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھالے، فرائض سنبھالنے والے گارڈز میں 3 خواتین سمیت 46 کیڈٹس شامل ہیں۔
لاہور میں مزار اقبال پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عامر مجید تقریب کے مہمان خصوصی تھے، مہمان خصوصی نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔