اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہناتھا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سب سے پہلے سندھ پر بات کی گئی۔ اندرون سندھ کے حوالے سے فہمیدہ مرزا نے آگہی تھی۔
شبلی فراز نے کہا کہ پنجاب، کے پی، سندھ میں سیلاب سے جو نقصانات ہوئے اس پر بھی بات ہوئی۔ کے پی حکومت نے بتایا کہ سیلاب سے اس بار اتنا نقٓصان نہیں ہوا۔ کے پی میں نقصانات صوبائی حکومت خود برداشت کرے گی۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ سندھ کے بارے میں بات کریں تو سمجھا جاتا ہے کہ سیاسی بیان بازی کررہے ہیں۔ اندرون سندھ کی حالت واقعی بہت خراب ہے۔ اندرون سندھ سیلاب سے بہت نقصانات ہوئے ہیں۔ افسوس ہے کہ اندرون سندھ کے حالات دوسرے صوبوں کی نسبت بہت خراب ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی قیادت میں کمیٹی بنائی جائیگی جو اندرون سندھ نقصانات کا جائزہ لے گی۔ این ڈی ایم اے سندھ میں نقصانات کا اندازہ لگا کر ہمیں بتائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میڈیا کے بقایا جات کے بارے میں بھی بات ہوئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ میڈیا اداروں کو 1.1 بلین روپے ادا کردیے گئے ہیں۔ جن میڈیا اداروں کو بقایا جات مل گئے ہیں وہ ملازمین کی تنخواہیں ادا کردیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ زائرین کے لیے فیری سروس کا آغاز کیاگیا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جس طرح کورونا کو کنٹرول کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے کورونا کے ساتھ غربت کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا۔مہنگائی میں کمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ جس طرح کورونا کو شکست دی اسی طرح غربت کو بھی شکست دیں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ساجد گوندل کی گمشدگی سے متعلق بھی کابینہ کو آگاہ کیا گیا۔
آج