پشاور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کے جج وقار احمد سیٹھ کے خلاف توہین آمیز بیانات کے کیس میں وفاقی وزیر فروغ نسیم، فواد چوہدری اور شہزاد اکبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا کیس چلانے کیلئے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں خصوصی عدالت تشکیل دی گئی تھی جس نے پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنادی۔
فیصلہ سامنے آنے کے بعد وفاقی وزرا سمیت دیگر حکومتی شخصیات نے پریس کانفرنسز اور بیانات میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جس پر ان کے خلاف ایک شہری نے پشاور ہائیکورٹ میں ان شخصیات کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی درخواست دائر کردی۔
بدھ کو درخواست پر سماعت شروع ہوئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ وزیراعظم نے نہ پریس کانفرنس کی نہ بیان دیا،ان کا نام بطور فریق شامل کیا گیا ہے۔ عدالت ان کا نام نکال دے۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیے کہ اس بات کو چھوڑیں۔ آپ لاء آفیسر ہیں۔ آپ کا کام عدالت کی معاونت ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ تھوڑا وقت دیں۔ آئندہ پیشی پر اس پر بحث کروں گا۔
عدالت نے وفاقی وزیر فروغ نسیم، فواد چوہدری، شہزاد اکبر، فردوس عاشق اعوان اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن کے اندر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔