کراچی:سندھ ہائی کورٹ میں سید ندیم الحق ایڈوکیٹ کے توسط سے اقبال پٹیل کی پٹیشن پرعدالت کے سخت فیصلوں اور احکامات کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئیں جبکہ سندھ ہائی کورٹ کو مطمئن نہ کرنے پر ڈی ایس پی انویسٹی گیشن فیروز آباد تھانہ یوسف جمال کو نوکری سے فارغ کردیا گیاتھا ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ابھی تک راجہ عمر خطاب کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا جبکہ اقبال پٹیل کے آفس فری پورٹ پلازہ پر حملہ ہوا پولیس نے تحفظ فراہم کیوں نہیں کیا اورپٹیشنراقبال پٹیل کا بھائی ندیم پٹیل اب تک بازیاب کیوں نہیں ہوا۔
ان سوالوں پر ڈی ایس پی انویسٹی گیشن فیروز آباد عدالت کو مطمئن نہ کر سکے اور آئیں بائیں شائیں کرتے رہے جس پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے انہیں ڈس مس قرار دے دیاتھا۔
انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے خلاف اغوا برائے تاوان کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
عدالت کے حکم پر ایس ایس پی ایسٹ انویسٹی گیشن جنید شیخ نے پولیس کی دوڑیں لگوادیں اور راجہ عمر خطاب کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے کر پولیس پارٹی روانہ کی تاہم پولیس ٹیم راجہ عمر خطاب کے دفتر پر چھاپے کے بعد ناکام لوٹ گئی۔