کرائم ریٹ روزانہ کی بنیاد پر بڑھتا ہی چلا جارہا تھا ۔فائل فوٹو
کرائم ریٹ روزانہ کی بنیاد پر بڑھتا ہی چلا جارہا تھا ۔فائل فوٹو

قائمہ کمیٹی نے متنازع بیان پر سی سی پی او لاہورکو طلب کرلیا

قائمہ کمیٹی نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر(سی سی پی او) لاہورکو موٹروے زیادتی کیس میں متنازع بیان پر طلب کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا ریاض فتیانہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے موٹروے پر زیادتی واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے شدید مذمت کی اورملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی نے سیکریٹری کمیونیکیشن، آئی جی موٹر وے پولیس اور سی سی او پی لاہور کو آئندہ اجلاس میں طلب بھی کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی شرم ناک ہے، موٹر وے مارچ میں کھول دی گئی لیکن ابھی تک موٹر وے پولیس تعینات کیوں نہیں ہوئی۔

ریاض فتیانہ نے کہا کہ سی سی او پی لاہور نے جو ریمارکس دیے اس پر بہت شدید ردعمل آیا ،عمر شیخ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو وضاحت دیں۔

محمود بشیر ورک نے کہا کہ مجھے شرم آتی ہے کہ معاشرہ کہاں چلا گیا، معاشرہ کتنا گر گیا ہے، کم از کم سزا یہ ہے کہ ملزمان کے ہاتھ کاٹے جائیں۔

چیرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے ہدایت کی کہ حکومت پنجاب خاتون اور اس کے بچوں کی نفسیاتی کونسلنگ کرے، ملک میں ساڑھے سات سو قانون ہیں، یہ معاملہ قانون سازی کا نہیں بلکہ عمل درآمد کا ہے۔

کشور زہرہ کا کہنا تھا کہ پولیس میں شدید اصلاحات کی ضرورت ہے، پولیس اپنے اختیارات سے تجاویز کرتی ہے۔  نفیسہ شاہ نے کہا کہ سی سی پی او کا بیان متاثرہ خاتون کی تذلیل ہے، سی سی پی او کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

قائمہ کمیٹی مذہبی امورکا زیادتی کے مجرمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے واقعہ کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے اور سی سی پی او لاہور کو غیر ذمہ دارانہ بیان پر برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا مولانا اسعد محمود کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے واقعہ کی شدید مذمت کی گئی، کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ موٹروے پر زیادتی کا واقعہ معاشرے پر دھبہ ہے، موٹروے زیادتی کیس کے مجرمان کوسرعام پھانسی دی جائے اور غیرذمہ دارانہ بیان پر سی سی پی او کو برطرف کیا جائے۔

ن لیگی رکن محسن شاہنواز نے کہا کہ پاکستان میں مختلف عہدوں کیلئے حلف نامہ لئے جانے کی عبارت مختلف ہے، تمام حلف نامے ایک ہی عبارت کے تحت ہوجائیں تواچھا ہے۔ حکومت نے محسن شاہنواز رانجھا کی تجویز کی حمایت کردی۔

وفاقی وزیر نورالحق قادری نے کہا کہ مرکزی ہی نہیں صوبائی حکومتوں سمیت تمام حلف ناموں کی عبارت یکساں ہونی چاہئے، حلف کی متفقہ عبارت کیلیے مشاورت کے ساتھ ایک مسودہ نظریاتی کونسل بھیجنا چاہئے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جہاں مسلمان ہونے کی شرط آتی ہے وہاں خاتم النبینؐ کا لفظ اورمتفقہ عبارت لکھی جائے۔