پاکستان پیپلزپارٹی نے زیادتی کے مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کردی۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سی سی پی او کہتے رہے وہ خاتون رات کو باہر گئی کیوں؟ نئے پاکستان سے پیغام دیا گیا کہ خاتون اور بچے تحفظ کے حقدار نہیں، ملزم عابد علی تو کھلے عام پھر رہا ہے، ابھی تک اصل مجرم گرفتار نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پیغام آیا ہے کہ سرعام پھانسی دی جائے، میری جماعت اس پر یقین نہیں رکھتی، پورے ملک کی توجہ اس طرف مبذول کی جارہی ہے کہ سرعام پھانسی ہوگی، ضیا دور میں سرعام پھانسی دی گئی، سرعام پھانسی سے جرائم کم نہیں ہوئے بلکہ بڑھے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سرکس تھا جو ضیا الحق نے لگایا تھا، ایک بچے پپو کو ریپ کرنے والوں کو لاہور میں سرعام پھانسی دی گئی، اس کے فوراً بعد ریپ بڑھا اور ساتھ ہی 11 کیسز رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سزا تو ان اہل کاروں کو ہونی چاہیے جو کہتے ہیں کہ عورت کیوں باہر نکلی۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی سے معاشرہ مزید ظالم ہوگا، سرعام پھانسی کیا ضیا نے نہیں دی تھی، کیا ریپ اور جرائم ختم ہوگئے تھے؟ ضیا نے کیا سیاسی کارکنوں کو میلے لگوا کر کوڑے نہیں لگوائے تھے؟ کوڑے لگوانے سے کیا سیاسی تحریکیں ختم ہوگئی تھیں؟
انہوں نے کہا کہ اس کا حل سرعام پھانسی میں نہیں ہے، قانون سازی سے کچھ نہیں ہوگا، آپ نے بل پاس کیے لیکن ان پرعملدرآمد نہیں ہوا، اگر حکومت سی سی پی او کو ہٹائے گی تو یہ اس سوچ پر طمانچہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ ریاست ہوگی ماں کے جیسی لیکن یہاں ریاست ڈائن جیسی بن گئی ہے اور ہم آج خوشی سے کہہ رہے ہیں کہ مجرم پکڑے گئے۔
خیال رہے کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر عوام نے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے اور یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔