نیویارک: بھارت کی سر توڑ کوششوں کے باوجود اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے ایجنڈے میں کشمیر کو حل طلب تنازع کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے اور اس طرح بھارت کو شرمناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سالانہ اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے، نیویارک میں ہونے والا یہ اجلاس کورونا وبا کے باعث ورچوئل ہوگا جس میں ارکان آن لائن شرکت کرسکیں گے۔
بھارت نے اپنے گزشتہ برس 5 اگست کے اقدامات اور کشمیریوں پر مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے رواں برس جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کا ایجنڈا شامل نہ کرنے کے لیے سفارتی سطح پر لابنگ اور بھرپور کوششیں کیں جو ناکام رہیں اور کشمیر کو حل طلب تنازع کے طور پر ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا۔
گزشتہ برس کی طرح رواں اجلاس میں بھی وزیر اعظم عمران خان 23 ستمبر کو ایک مرتبہ پھر کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور مودی سرکار کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے دنیا کو آگاہ کریں گے اور عالمی برادری سے ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کریں گے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 5 اگست 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کیخلاف آواز اُٹھائیں گے اور کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرانے کی کوششیں کریں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس کے لیے صدر کا انتخاب پہلے ہی ہو چکا ہے، رواں سال کے لیے منتخب ہونے والے صدر کا تعلق ترکی سے ہے۔ ترکی کے ڈپلومیٹ اور سیاست دان 69 سالہ وولکن بوزکیر نے 193 ارکان میں سے 178 ووٹ حاصل کیے تھے۔ ترکی نے پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت حاصل کی ہے۔