بارایسوسی ایشنز اور بار کونسلز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کامعاملہ ایف بی آر میں بھیجنے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائرکررکھی ہیں
بارایسوسی ایشنز اور بار کونسلز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کامعاملہ ایف بی آر میں بھیجنے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائرکررکھی ہیں

ایف بی آر کا سرینا عیسیٰ کو 3 کروڑ روپے ٹیکس جمع کرانے کا حکم

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ انہیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 3 کروڑ روپے واجب الادا ٹیکس جمع کرانے کا حکم نامہ بھیجا ہے۔
سرینا عیسیٰ کا مؤقف ہے کہ ایف بی آر نے انہیں سنے بغیر غیرقانونی آرڈرپاس کیا ہے جسے وہ چیلنج کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی کے آرڈر میں ان کی تنخواہ، زرعی آمدن اور کراچی میں جائیداد کی فروخت سے حاصل آمدن شامل نہیں ہے، ایف بی آر نے بار بار درخواست کے باوجود انہیں گوشواروں کی تفصیلات نہیں دیں۔
سرینا عیسیٰ نے بتایا کہ ’ایف بی آر نے مجھے 164 صفحات پر مشتمل آرڈر بھجوایا ہے، ایف بی آر نے یہ آرڈر 14ستمبر کو پاس کیا، اب مجھے موصول ہوچکا ہے، آرڈر میں مجھے ساڑھے 3 کروڑ واجب الادا ٹیکس جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے مجھے سنے بغیر میرے خلاف غیر قانونی آرڈر پاس کیا، میری نہ زرعی آمدن کو شامل کیا گیا اور نہ ہی میری تنخواہ کو شامل کیا گیا، میری کراچی میں فروخت کی گئی جائیدادوں کو بھی میری آمدنی میں ظاہر نہیں کیا گیا، میری بار بار درخواست کے باوجود مجھے میرےگوشواروں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
سرینا عیسٰی نے کہا کہ اس آرڈر سے پہلے نہ ہی میرا کوئی بیان ریکارڈ کیا گیا، ایف بی آر کے آرڈر کو چیلنج کروں گی۔