وارنٹس کی تعمیل کی کوشش کی کامیابی نہ ہونے پرنواز شریف کو اشتہاری دینے کی کارروائی کا آغاز کرر ہے ہیں، عدالت
وارنٹس کی تعمیل کی کوشش کی کامیابی نہ ہونے پرنواز شریف کو اشتہاری دینے کی کارروائی کا آغاز کرر ہے ہیں، عدالت

نوازشریف کو صحافیوں نے گھیرلیا۔ سوالات کی بوچھاڑ

سابق وزیراعظم نوازشریف آل پارٹیز کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرنے کیلیے حسین نواز کے دفتر پہنچ گئے ہیں جبکہ اس سے چند لمحے قبل مولانا فضل الرحمن نے ان سے ٹیلیفونک رابطہ بھی کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اے پی سی میں شرکت کیلیے حسین نوازکے دفتر پہنچے تو وہاں پر میڈیا کے نمائندے کھڑے ان کا انتظار کر رہے تھے ، نوازشریف گاڑی سے اترے تو انہوں نے وہاں موجود تمام رپورٹرز کو سلام کیا ۔

رپورٹرزکی جانب سے نوازشریف سے مسلسل سوالات کیے جاتے رہے ، صحافیوں نے پوچھا کہ آپ کی تقریر نشرکرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے،ٹویٹر پرآپ کے ایک لاکھ سے زائد فالورز بھی ہو گئے ہیں، اس پرآپ کیا کہیں گے ؟ نواز شریف گاڑی سے اترنے کے بعد خاموشی سے آگے بڑھتے رہے لیکن جب وہ دروازے سے اندر داخل ہونے لگے تو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ” دیکھوں گا تقریرکے بعد آپ سے بات کی جا سکے ۔“

آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی پیپلز پارٹی کر رہی ہے اور اس میں شرکت کیلیے سیاسی نمائندوں کی آمد شرو ع ہو چکی ہے اور کچھ ہی دیر میں آل پارٹیز کانفرنس کا آغاز ہوگا ۔آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے جماعت اسلامی نے انکارکردیاہے جبکہ اختر مینگل بھی خراب صحت کے باعث شامل نہیں ہو سکیں گے لیکن ان کی پارٹی کی طرف سے وفد شرکت کرے گا۔

کچھ دیر قبل نوازشریف سے مولانا فضل الرحمن کا ٹیلیفونک رابطہ ہواہے جس دوران جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے سابق وزیراعظم سے احتجاجی تحریک کے آپشن کو بھی اجلاس کے دوران زیرغور لانے پر اتفاق کیا ہے ،بات چیت میں تحریک عد م اعتماد پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔