وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں، اپوزیشن کا ایجنڈا ہے کہ حکومت اور فوج کو لڑوا دیا جائے، حکومت اور فوج کے درمیان موجودہ ہم آہنگی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔
مختلف ٹی وی چینلز کے ڈائریکٹر نیوز سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف مایوس ہو چکے ہیں، نواز شریف کی پالیسی ہے نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے، نواز شریف کی فوج کے خلاف تقریر کی خوشیاں بھارت میں منائی گئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ مولانا فضل الرحمان کو اس لیے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ ان کے پاس لانے کے لیے لوگ نہیں، اپوزیشن کو تکلیف ہے کہ فوج صرف ان کی پالیسی پر چلتی ہے، جب بھی مسئلہ آتا ہے فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے، نواز شریف حکومت اور فوج کے درمیان اس تاریخی ہم آہنگی کو توڑنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معاملہ چاہے افغانستان سے متعلق ہو یا بھارت سے متعلق، چاہے پائلٹ کا معاملہ ہو، چاہے کرتار پور ہو، فوج میری پالیسی پر عمل کرتی ہے، جب بھی مسئلہ آتا ہے فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی تقریر اخلاقی اعتبار سے نہیں دکھانی چاہیے تھی، اگر تقریر روکتے تو آزادی اظہار کا مسئلہ بن جاتا، کسی بھی معاملے پر سمجھوتہ کرسکتے ہیں لیکن این آر او نہیں دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان والا اجلاس سیکیورٹی سے متعلق تھا، بھارت گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، فوجی قیادت کی ملاقاتوں کا مجھے پتہ ہوتا ہے، جو فوجی قیادت سے چھپ کر ملتے ہیں ان کے بارے میں کیا کہوں، میں نواز شریف اور آصف زرداری کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں دیکھتا، "ن” ہو یا "ش”ہو دونوں جماعتیں نہیں چل سکتیں اسی لیے جی ایچ کیو بھاگ کر جاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفے دے گی تو ضمنی انتخابات کرا دیں گے، اپوزیشن ضمنی انتخابات میں ایک سیٹ بھی نہیں لے سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے این آر او دینے کی غلطی کی تھی، میں نے پرویز مشرف کو این آر او دینے پر ہی چھوڑا تھا، یوٹرن ہمیشہ ایک مقصد کے لیے ہوتا ہے، میں مانتا ہوں میری حکومت میں میڈیا سے رابطوں کا فقدان ہے، میں نے پاکستان میں سب سے زیادہ اسٹریٹ پاور استعمال کی ہے، مجھے سب سے زیادہ اسٹریٹ پاور استعمال کرنے کا پتہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوگرمافیا سے نمٹ رہے ہیں، جس طرح چینی کی قیمتیں بڑھی ہیں ہم ایکشن لے رے ہیں، ہم آئندہ اس طرح مافیا کو چینی کی قیمیں نہیں بڑھانے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 15 سال سے زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھیں جس کی وجہ سے زندگی بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہو گئی تھیں، اب قیمتیں بڑھائی ہیں تاکہ مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہو۔
انہوں نے کہا کہ پچھلےسال گندم کی پیداوار کم ہوئی جس کاہمیں بتایا بھی نہیں گیا، 18ویں ترمیم میں زرعی شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا جو نہیں دینا چاہیے تھا، پاکستان کا مستقبل روشن ہے ، 2 ، 3سال میں پاکستان تمام مشکلات سے باہر آ جائے گا، پاکستان خوش قسمت ہے کہ چین ہمارا دوست ہے، اچھی بات یہ ہے کہ چین کو پاکستان کی اتنی ضرورت ہے جتنی پاکستان کو چین کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت ابھی بھی نئی ہے، جمہوری جماعتوں کے اندر اختلاف رائے ہوتا ہے، ہماری کابینہ میں ایسے بھی وزراء ہیں جو اپنی طرف گول کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مغربی فلموں کی وجہ سے فحاشی بڑھ رہی ہے، پاکستان میں جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں، ہمیں اپنی فلموں کے ذریعے فحاشی کے خلاف کلچر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔