پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے نیوز چینلز پر اشتہاری اور مفرور مجرموں کے انٹرویوز اور عوامی خطاب پر پابندی کے معاملے پر انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایچ آر سی پی نے پیمراکے حکم نامےکا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہےکہ پیمرا کا اقدام اظہار رائے کی آزادی سے متعلق آئین کی خلاف ورزی ہے اور یہ اقدام افراد کے جاننے کے حقوق سلب کرتا ہے، ایسے حکم نامے ان لوگوں کی طرف سے جابرانہ سنسرشپ کی عکاسی کرتے ہیں جو ایک خاص حالت میں اِس کی وکالت کرتے ہیں جب کہ اس سے اِنہیں کچھ حاصل ہو رہا ہو۔
ایچ آر سی پی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے واضح ہے کہ پیمرا آزاد ریگولیٹری باڈی نہیں بلکہ سیاسی سہولت کار ہے، پیمرا نے سابق صدر پرویز مشرف پر کبھی پابندی عائد نہیں کی، وہ بھی اشتہاری مجرم ہیں۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوازشریف کی تقریر نشرکرنے پرپابندی کا حکم نامہ فوری واپس لیا جائے اور حکومت سنسر شپ کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے اجتناب کرے۔
خیال رہے کہ پیمرا کی جانب سے یکم اکتوبر کو جاری حکم نامے میں کہا گیاتھا کہ پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیمرا ایکٹ 2007 کی سیکشن 27 کے تحت اشتہاری اور مفرور افراد کے انٹرویوز اور خطاب نشر نہیں کیے جاسکتے۔
پیمرا نے اعلامیے میں مزید کہا تھا کہ اشتہاری اور مفرور مجرمان کی تقاریر یا انٹرویوز پر تبصرہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔
ایچ آر سی پی کے مطابق پیمرا کی جانب سے یہ حکم نامہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے اس خطاب کے بعد جاری کیا گیا جس میں انہوں نے 2018 کے انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے تھے۔