کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی حکومت کے صدارتی آرڈی ننس کے ذریعے سندھ کے جزائر کے غیرقانونی الحاق کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مخالفت کرے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے سندھ کے جزائر سے الحاق اور مودی کے مقبوضہ کشمیر میں اقدامات میں آخر کیا فرق ہے؟ پی ٹی آئی حکومت کے سندھ کے جزائر کے الحاق کے اقدام کی قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ سینیٹ میں بھی مخالفت کی جائے گی۔
دریں اثنا وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت پاکستان آئس لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی والے صدارتی آرڈنینس کو مسترد کرتی ہے، یہ جزائر حکومت سندھ کی ملکیت ہیں اور کسی آرڈی ننس کے ذریعے سندھ کی زمین پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا۔
ناصر شاہ نے کہا کہ آئی لینڈ کی زمین سندھ کی ہے اور اس پر سندھ کے عوام کا حق ہے، ہم ایسے کسی انتظام یا ترقی کو مسترد کرتے ہیں جس سے مقامی لوگوں کی حق تلفی ہو، سندھ میں موجود جزیروں پر مقامی ماہی گیروں اور دیگر آبادیوں کا حق ہے، صدارتی آرڈیننس صوبائی خود مختاری اور مقامی لوگوں کی حق تلفی کے مترادف ہے، حکومت سندھ مطالبہ کرتی ہے کہ یہ آرڈیننس فوری واپس لیا جائے۔
دریں اثنا جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بظاہر مزاحمت کررہی ہے لیکن درحقیقت وہ اپنی کرپشن میں رعایت حاصل کرنے کے لیے جزائر وفاقی حکومت کے حوالے کررہی ہے۔