سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ اگر قائداعظم کی ہدایات پر عمل کیا جاتا تو سقوط ڈھاکہ جیسا المناک سانحہ رونما نہ ہوتا۔
یاد رہے کہ 12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کیا اور میاں برداران کو گرفتار کیا تھا۔ بعد میں ان کو جلاوطن کردیا گیا۔
آج 12 اکتوبر نواز شریف نے فوجی بغاوت کے 21 سال مکمل ہونے پر بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے خطاب کا ایک اقتباس ٹوئٹر پر پوسٹ کیا ہے۔
قائداعظم نے 72 برس قبل کوئٹہ کے اسٹاف کالج میں اعلیٰ فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مسلح افواج کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ وہ عوام کے نوکر ہیں۔ مسلح افواج کو قومی پالیسی بنانے کا اختیار نہیں بلکہ یہ ہم سویلین کا کام ہے کہ قومی پالیسیاں ترتیب دیں اور مسلح افوا کا فرض ہے کہ ان کو جو ذمہ داریاں ( ملکی دفاع) سونپی گئی ہیں ان کو پوری کریں۔‘
میاں نواز شریف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 72 برس پہلے سٹاف کالج کوئٹہ میں قائدِ اعظم کی ہدایت پر عمل کیا جاتا تو نہ ہی سقوطِ ڈھاکہ جیسا المناک سانحہ ہوتا، نہ ہی 12 اکتوبر 1999 جیسی بغاوت ہوتی اور نہ ہی عوام کے منتخب وزیرِ اعظم کو گرفتار کرنے کے لئیے پرائم منسٹر ہاؤس فتح کیا جاتا۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں ‘ووٹ کو عزت دو’۔