کراچی: پاکستان کی کاٹن مارکیٹس میں یونائیٹڈاسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کی جانب سے رواں سال کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی اورکھپت میں اضافے سے متعلق رپورٹس کے اجراء کے بعد روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیرمعمولی تیزی کا رجحان غالب ہے جسکے نتیجے میں فی من روئی کی قیمت 300روپے اضافے سے10ہزار روپے فی من کے ساتھ دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
یو ایس ڈی اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کاٹن ایئر 21-2020 کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار ابتدائی تخمینوں کے مقابلے میں پانچ لاکھ 45ہزار گانٹھ (160کلوگرام) مزید کمی کے ساتھ 79لاکھ گانٹھ رہنے کا امکان ہے جس سے پورے کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر دیکھی جارہی ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان میں روئی کی کھپت کا اندازہ ایک کروڑ 36لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ لگایا گیا ہے جس کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں کو رواں سال 52لاکھ روئی کی گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی۔
اس ضمن میں کاٹن جنرزفورم کے مطابق مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے اپنی برآمدی آرڈرز کی تکمیل کے لیے اب تک روئی کی تقریباً 15لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کیے ہیں۔