ایل جی کی رول ایبل او ایل ای ڈی‘ ٹی وی اسکرین جسے اخبار کی طرح موڑ کر کسی بیگ بلکہ تہہ کرکے جیب میں رکھ کر کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے
ایل جی کی رول ایبل او ایل ای ڈی‘ ٹی وی اسکرین جسے اخبار کی طرح موڑ کر کسی بیگ بلکہ تہہ کرکے جیب میں رکھ کر کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے

کاغذ کی طرح رول ہوجانے والا ٹی وی خریداری کے لیے دستیاب

کیا آپ ایسی ٹی وی اسکرینز خریدنا پسند کریں گے جنھیں اخبار کی طرح موڑ کر کسی بیگ بلکہ تہہ کرکے جیب میں رکھ کر کہیں بھی لے جایا جاسکے ؟ اگر ہاں تو ایل جی کی رول ایبل او ایل ای ڈی اسکرین کسی حد تک اس کا جواب ہے۔
جنوبی کورین کمپنی نے 2016 میں اس کے کانسیپٹ ڈیزائن کو پیش کیا تھا اور 2019 میں اس ٹیکنالوجی پر مبنی ٹیلیویژن لاس ویگاس میں ہونے والی سی ای ایس نمائش کے دوران پیش کیا گیا تھا۔
مگر اب جاکر ایل جی نے اسے عام صارفین کے لیے متعارف کرادیا ہے۔
یہ انوکھا ٹی وی جنوبی کوریا میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے جس کی قیمت بھی چونکا دینے والی ہے۔
سگنیچر او ایل ای ڈی ٹی وی پروٹوٹائپ ماڈل کی طرح کاغذ کی طرح موڑنا تو ممکن نہیں ہوگا مگر اس میں ایک لائن موڈ دیا گیا ہے جس میں ڈسپلے اتنا جھک جائے گا کہ صرف ایک چوتھائی پینل ہی نظر آئے گا۔
درحقیقت صارفین جب ٹی وی دیکھنا چاہیں گے تو یہ سامنے آجائے گا اور جب نہیں چاہیں گے تو غائب ہوجائے گا۔
جب ٹی وی غائب کرنا ہو تو یہ آہستگی سے بیس میں چلا جائے گا، وہ بھی ایک بٹن دبانے سے جبکہ اسی بٹن کو دبانے سے 10 سیکنڈ میں باہر نکل آئے گا۔
65 انچ کے فور کے او ایل ای ڈی ڈسپلے والے ٹی وی میں ایچ ڈی آر سپورٹ مووجد ہے اور وہ تمام فیچرز موجود ہیں جن کی توقع ایل جی کے کسی اسمارٹ ٹی وی میں کی جاسکتی ہے۔
تاہم اس میں کچھ فیچرز ایسے بھی ہیں جو ابھی کسی اور ٹی وی میں نہیں جیسے لائن ویو نامی ایک چھوٹی پٹی جو اس کے بیس پر موجود ہے، جو چند بنیادی افعال جیسے ڈیجیٹل کلاک یا میوزک کنٹرول کو شو کرتی ہے۔
کمپنی کے مطابق اس ٹی وی کی المونیم بیس 4 رنگوں سگنیچر بلیک، مون گرے، ٹوپاز بلیو اور ٹافی براؤن میں دستیاب ہوگی اور اس پر صارفین اپنی پسند کا کوئی پیغام بھی تحریر کرسکے گا۔
اس بیس میں ایک ساؤنڈ بار بھی ہوگی جو کمپنی کے بقول بیشتر ٹیلیویژنز سے بہتر ساؤنڈ فراہم کرے گی۔
جنوبی کوریا میں اس ٹی وی کی قیمت 87 ہزار ڈالر (ایک کروڑ 41 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) رکھی گئی ہے اور دیگر ممالک میں اس کی دستیابی کے بارے میں کمپنی نے ابھی کوئی اعلان نہیں کیا۔