تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد سہ پہر 3 بجے مینار پاکستان کے احاطے میں ادا کی جائے گی
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد سہ پہر 3 بجے مینار پاکستان کے احاطے میں ادا کی جائے گی

’’ایک شخص سارے شہرکوویران کرگیا‘‘

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے۔ ان کی نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد سہ پہر3 بجے مینار پاکستان کے احاطے میں ادا کی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے خادم حسین رضوی نے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کی جانب سے رخ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ مذاکرات کے بعد خادم حسین رضوی نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔
شیخ زاید ہسپتال حکام کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی انتقال کر چکے تھے۔ مرحوم کے اہل خانہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔ جمعرات کے روز ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی، جس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔
علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال کے حوالے سے شیخ زید ہسپتال لاہورکے حکام کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔ ہسپتال حکام کا بتانا ہے کہ علامہ کو جمعرات کی شب پونے 9 بجے ہسپتال لایا گیا، تاہم وہ پہلے ہی انتقال کر چکے تھے۔ مرحوم گزشتہ کئی روز سے بخار میں مبتلا تھے۔ جبکہ اہل خانہ نے علامہ خادم رضوی کی بیماریوں کی ہسٹری کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے رہنما تحریک لبیک عنایت الحق قادری کا کہنا ہے کہ لاہور میں خادم رضوی کا انتقال ہو چکا۔ خادم حسین رضوی گزشتہ روز ہی اسلام آباد سے واپس لاہور آئے تھے، اسلام آباد میں بھی ان کی طبیعت خراب تھی۔
خیال رہے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی )کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی اور دھرنے کے اختتام پر جڑواں شہروں میں حالات معمول پر آگئے تھے اور2روز سے بند کاروباری و تجارتی مراکز کی رونقیں بحال ہو گئی تھیں جبکہ پبلک و پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کا پہیہ معمول کے مطابق رواں دواں ہو گیا تھا پیر اور منگل کی درمیانی شب‘ رات گئے حکومتی وفد نے ٹی ایل پی قیادت سے مذاکرات کئے جس میں تمام کارکنان کی رہائی کا نوٹیفکیشن فوری طور پرجاری کرنے کے بعد یہ یقین دہانی کروائی کہ فرانس کے سفیرکو ملک بدر کیا جائے گا، حکومت فرانس میں اپنا سفیر تعینات نہیں کرے گی، تمام فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے تحریری معاہدے کے بعددھرنے کے خاتمے کا اعلان ہوتے ہی جڑواں شہروں کے تھانوں میں زیر حراست تمام کارکنوں کو رہا کر دیا گیا جبکہ دھرنا انتظامیہ اور حکومت کے مابین طے ہانے والے معاہدے کے بعدانتظامیہ و پولیس کی جانب سے مری روڈ سمیت تمام شاہراہوں سے رکاوٹیں ہٹا لی گئیں ہیوی کرینوں کے ساتھ رات گئے سڑک کے وسط میں رکھے کنٹینرز بھی اٹھالئے گئے ٹی ایل پی کے سنٹرل جیل بھجوائے گئے گرفتار کارکنوں کو لیکر قیدی وین فیض آباد پہنچی جبکہ تھانہ گنجمنڈی اورتھانہ سٹی میں بند کارکن بھی رہا کر دیئے گئے رہائی کے بعدکارکنان نعرے بازی کرتے روانہ ہو گئے دھرنے کے اختتام اور شرکا کی روانگی سے قبل لبیک یارسول اللہ ،گستاخ رسول کی ایک ہی سزا سر تن سے جدا ، فرانس مردہ باد کے فلگ شگاف نعروں سے گونجتی رہی دھرنے کے خاتمے کی کال سے قبل اپنے الوداعی خطاب میں علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ جیسے ہم پر شیلنگ کی گئی اورتشدد کیا گیا اس کا اللہ اور دنیا کی عدالت میں حساب دینا ہوگاہمارے تصور میں بھی نہیں تھا کہ ہم فرانس کی ایمبیسی پر حملہ آور ہوں گے،اداروں نے ہمارے بارے میں غلط خبریں دی ہیں ہمارے پاسپورٹ ،کرنسی اوراشیا کی وقعت تمہاری وجہ سے ختم ہوئی بھارت تمہارے میزائلوں سے نہیں میری تقریر سے زیادہ ڈرتا ہے املاک کو نقصان پہنچانا لوٹ مار کرنا دور دور ہمارے منشور میں شامل نہیں ہمارے کسی کارکن نے کچھ غلط کیا تو ہمیں بتائیں ورنہ اپنا مسئلہ اور درد ہمیں بتائیں ہم فرانس ایمبیسی کو آگ لگانے نہیں صرف سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کرتے ہیں ہم سرکار دو جہاں حضرت محمد ﷺ کی عزت کے لئے نکلے ہیں تم نے ہمارے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا ہم نہیں بولے میں بیمار ہونے کے باوجود آپ کے پاس پہنچا ہوں اللہ پاکستان کو سلامت رکھے سخت وقت آیا تو حضور کے یہ غلام ہی آگے ہوں گے۔ دہلی کی مسجد آگرہ کا تاج محل بھی ہمارا ہے، یاد رکھنا بابری مسجد کا بدلہ بھی لیں گے، کسی کو قتل کرنا ہمارا مقصد کبھی نہیں رہا آپ کو ہماری سمجھ کب آئے گی۔ میڈیا والے میرے بچے ہیں تمہارا کیمرا حضور ﷺ کے کام نہ آیا تو کیا فائدہ میڈیا والو آپ ہمارے ساتھ چلو ہم آپ سے آگے ہوں گے پولیس سیڑھیاں لگا کر ہمارے گھروں میں داخل ہوئی جوتوں سمیت پولیس مسجدوں میں داخل ہوئی، میڈیا نے کیوں نہیں بتایا کہ کتنی مسجدوں کا تقدس پامال ہوا ہمارا جرم صرف اتنا ہے کہ ہم لبیک یارسول اللہ کا نعرہ لگاتے ہیں، ہمیں لالی پاپ نہ دیا جائے ہم چاہتے ہیں آپ بھی اللہ کے رسول کے غلام بن جائیں، اپنی نالائقی کو تحریک لبیک پر مت ڈالوکشمیر سڑک پر آدھا گھنٹہ احتجاج کرنے سے آزاد نہیں ہوگا، کشمیر آزاد کروانا ہے تو پھر میری تقریر کروا دوہم سڑک پر جتنا چاہیں بیٹھ جائیں آپ کو کیا تکلیف ہے، آپ نے یہاں ٹماٹر اگانے ہیں، پاکستان جن مقاصد کے لئے بنا ان مقاصد کے لئے ہی ہم یہاں بیٹھے ہیں، ہم قائد اعظم اور علامہ اقبال کے مقاصد کے حصول کی جنگ ہی لڑ رہے ہیں، ہم دین کے ٹھیکیدار نہیں چوکیدار ہیں، انہوں نے کہا کہ ہرامتی پر فرض ہے کہ وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرے، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی جان، والدین اولاد، مال حتی کہ ہرچیز سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں اور ان شاء اللہ خون کے آخری قطرہ تک حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرپہرہ دیں گے ہم رسمی طور پر لبیک یارسول اللہ کا نعرہ نہیں لگاتے اسکا مظاہرہ 15نومبر (بروز اتوار) لیا قت باغ سے لیکر فیض آباد تک جوہم پر ہزاروں شیل اور گولیاں برسائی گی دنیا نے دیکھ لیا ہے ہم ناموس رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
اس موقع پر تحریک کے سرپرست اعلی علامہ پیر قاضی محمود احمد قادری اعوانی، مرکزی نائب امیر علامہ پیر سید ظہیر الحسن شاہ ، پنجاب کے امیر علامہ پیر سید عنایت الحق شاہ سلطانپوری، کے پی کے امیر علامہ ڈاکٹر محمد شفیق امینی، سندھ کے امیر علامہ غلام غوث بغدادی ،علامہ مفتی غلام عباس فیضی ،خطیب الاسلام مولانا محمد فاروق الحسن قادری ٹی ایل پی سندھ اسمبلی کے ممبر مفتی قاسم فخری ،کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی، صاحبزادہ حافظ محمد سعد حسین رضوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔