پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ساتھ مل کر چلنے اور کسی کی باتوں میں آکر ایک دوسرے کے خلاف تنازعات کھڑے نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
بلاول اور مریم نے اتفاق کیا کہ ’اتحاد اور احترام کا یہ رشتہ ہرگزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوگا، دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں گیں‘۔
مریم نواز نے بلاول بھٹو کو بتایا کہ ’خواجہ آصف نے جب پی پی قیادت کے خلاف بیان دیا تو میاں محمد نوازشریف نے اُس کا فوری نوٹس لیا اور جواب طلب کرتے ہوئے آئندہ اس طرح کے بیانات نہ دینے کی ہدایت کی‘۔ اس پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’میاں صاحب کے اس اقدام سے مجھ سمیت پوری جماعت کو حوصلہ ملا‘۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز نے کل پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ بلاول ہاوس جانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں مسلم لیگ ن کا وفد دوپہر کا کھانا کھائے گا اور پھر دونوں جماعتوں کے قائدین اکٹھے مینار پاکستان کا دورہ کریں گے، اس موقع پر قائدین اور کارکنان بھی وہاں موجود ہوں گے‘۔
بعد از ملاقات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے دادی کی وفات پر تعزیت کرنے پر بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی ملاقات میں پی ڈی ایم کے جلسے پر بات چیت ہوئی، ہم حکمت عملی مضبوط بنا کر حکومت کو مزید گھبراہٹ کا شکار بنائیں گے‘۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ’پی ڈی ایم حکومت کو گھر بھیج کر ہی دم لے گی، عمران خان نے سڑک پرکنٹینرکی بات کی تھی مگر اب انہوں نے اوچھی حرکتیں شروع کردی ہیں، عمران خان کامقابلہ نوازشریف یا پی ڈی ایم سے نہیں بلکہ ڈی جےبٹ اور ٹینٹ والوں سے ہے‘۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم پرامن تحریک ہے، ہم خون خرابہ نہیں چاہتے، ایسے اقدامات سے حکومت وقت سے پہلے ہی گھر چلی جائے گی‘۔
لیگی صدر نے دعویٰ کیا کہ ’حکومتی وزرا اور وزیراعظم ن لیگ سے رابطےکررہے ہیں مگر ہمیں اب بات چیت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔