اسلام آباد ہائی کورٹ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شاہی خاندان کے لیے نایاب نسل کے 150 بازوں کے ایکسپورٹ پرمٹ جاری کرنے پر سیکرٹری دفتر خارجہ، سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نوٹس جاری کردیے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے سابق چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس الرحمان کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل اویس اعوان نے دلائل میں کہا کہ دفترخارجہ کے پاس باز کی ایکسپورٹ کا پرمٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں، باز کو پاکستان میں ناپید ہوتی نسل قرار دیا جا چکا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ باز ایکسپورٹ کرنے کی اجازت پاکستان ٹریڈ کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول سے محروم نہیں کیا جاسکتا ، بازکی برآمدات اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے سیکرٹری دفتر خارجہ،ڈپٹی چیف پروٹوکول دفتر خارجہ، سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چیئرمین ایف بی آرکو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے قبل تحریری دلائل عدالت جمع کرائیں اور عدالت کو مطمئن کریں کہ نایاب نسل قرار پانے والے باز کو اس کے قدرتی ماحول سے محروم کرنے اور یو اے ای بھجوانے کی اجازت کس قانون کے تحت اور کیوں دی گئی ؟
عدالت نے کہا ہے کہ سیکرٹری دفترخارجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اپنا نمائندہ مقرر کریں جو عدالت پیش ہو ں۔
کیس کی مزید سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔