پیپلزپارٹی نے سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کی مخالفت کردی۔ رضا ربانی کہتے ہیں کہ ایسا کرنا غیر آئینی ہے، انتخابات کی تاریخ کا تعین الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ شیری رحمان کا کہنا ہے کہ حکومت پورے ملک پر ون یونٹ اور ڈاکو راج نافذ کرنا چاہتی ہے، بوکھلاہٹ میں الیکشن شیڈول تبدیل کیا جارہا ہے۔
وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن مارچ کے بجائے فروری میں شو آف ہینڈ سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم اس کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے آئینی اجازت کی ضرورت ہوگی۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومتی اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کردی۔ سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سینیٹ الیکشن پر غیر آئینی بات کہی، کسی سیاسی جماعت کے پاس اختیار نہیں کہ یہ طے کرے کہ سینیٹ الیکشن کب ہوں گے، الیکشن کمیشن آزاد ادارہ ہے، یہ اختیار اس کا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کابینہ کو کسی طرح سینیٹ الیکشن کی تاریخ طے کرنے کا اختیار نہیں، جگہ خالی ہونے سے 3 دن پہلے انتخابات نہیں ہوسکتے، سینیٹرز کی مدت 12 مارچ کو رات 12 بجے ختم ہوگی۔
شیری رحمان نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کیلئے خطرناک موڑ ہے، پارلیمان کو ڈھائی سال میں بے توقیر کردیا گیا، یہ آئین کو بھی کچھ نہیں سمجھتے ہیں، اس آئین پر تمام صوبوں اور اکائیوں نے اتفاق کیا، حکومت پورے ملک پر ون یونٹ اور ڈاکو راج نافذ کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جلسے سے وہ اتنا گھبرا گئے ہیں کہ بوکھلاہٹ میں الیکشن شیڈول کو بدل رہے ہیں، وہ صوبوں کی اکائی سینیٹ پر بھی ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان وفاقی کابينہ کو جاہل قرار دے ديا، جے یو آئی رہنماء کا کہنا ہے کہ حکومت آئين کو سبوتاژ کر رہی ہے۔