چوہدری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی کی نیب کےخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جج نے کہاکہ بہت ہو گیا4 ہفتوں میں تفتیش مکمل کریں ،اگربندہ اثاثے ڈکلیئرکرکے ٹیکس دے رہا ہے تو آپ کیسے تفتیش شروع کرتے ہیں۔
عدالت نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ آپ کے کتنے اثاثے ہیں ،ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے کہا کہ میرے 4 کروڑ کے اثاثے ہیں ،عدالت نے کہاکہ آپ جب لیفٹیننٹ تھے تب آپ کی تنخواہ کتنی تھی ،ڈی جی نیب نے کہاکہ میرے پاس اس وقت ریکارڈ نہیں ،میں اب نیب سے 5 لاکھ تنخواہ لے رہاہوں۔
لاہورہائیکورٹ میں چوہدری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی کی نیب کےخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی ،چوہدری برادران نے اپنے خلاف پرانی انکوائریاں کھولنے کو چیلنج کیاہواہے،درخواستوں میں نیب انکوائریزاور چیئرمین نیب کے اختیارات کو چیلنج کیاگیا،ڈی جی نیب لاہورسلیم شہزادلاہورہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس صداقت نے کہاکہ درخواست گزاروں پر الزامات کیا ہیں ،وکیل چوہدری برادران نے کہاکہ غیرقانونی بھرتیوں اورآمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات ہیں ،ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے کہاکہ چوہدری برادران کیخلاف غیرقانونی بھرتیوں کاکیس بند کردیاہے ،آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس زیرالتوا ہے ،سال 2000 میں گجرات کے رہائشی نے چوہدری برادران کیخلاف شکایت کی ۔
ڈی جی نیب نے کہاکہ چیئرمین نیب نے اینٹی کرپشن کو تحقیقات کاحکم دیاتھا ،2010 میں نیب لاہور نے چیئرمین نیب کو کیس کے بارے خط لکھا،2014 میں ہائی لیول کمیٹی نے اس کیس کو 2 ماہ میں مکمل کرنے کاکہا،2017 میں کیس دوبارہ کھلا تو چوہدری برادران کو طلب کیاگیا،چودھری برادران کو اثاثوں سے متعلق پرفارما دیا گیا،چودھری برادران کیخلاف تحقیقات6ماہ میں مکمل کرلیں گے۔
عدالت نے کہاکہ بہت ہو گیا4 ہفتوں میں تفتیش مکمل کریں ،اگربندہ اثاثے ڈکلیئرکرکے ٹیکس دے رہا ہے تو آپ کیسے تفتیش شروع کرتے ہیں۔
عدالت نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ آپ کے کتنے اثاثے ہیں ،ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے کہا کہ میرے 4 کروڑ کے اثاثے ہیں ،عدالت نے کہاکہ آپ جب لیفٹیننٹ تھے تب آپ کی تنخواہ کتنی تھی ،ڈی جی نیب نے کہاکہ میرے پاس اس وقت ریکارڈ نہیں ،میں اب نیب سے 5 لاکھ تنخواہ لے رہاہوں۔