وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ) پی ڈی ایم( کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت 20 سیاستدانوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ 2019 میں دہشت گردی کے حملوں میں ہلاکتیں 482 تھیں اور 2020 دسمبر تک 357 ہیں تو دہشت گردی کے حملوں میں ہلاکتوں میں 40-50 فیصد کمی ہوئی ہے اور اس سال صرف دو خود کش حملے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سی پیک کو بہت بڑے خطرات لاحق ہیں اورافواج پاکستان، پولیس اور دیگراداروں نے سی پیک کو جو بڑی تعداد میں خطرات لاحق تھے،ان میں سے کسی کو بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جبکہ اسٹاک ایکسچینج اوردیگر جگہوں پر نیکٹا نے وقت سے قبل اطلاعات دیں، ان کے نطام کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
وزیرداخلہ نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے 20 سیاستدانوں کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں، ملک میں اپوزیشن سمیت متعدد سیاستدانوں پر پچھلے سالوں میں بھی حملے ہو چکے ہیں، ان سیاستدانوں کو ہائی الرٹ جاری کیا ہے اور ان سیاستدانوں میں مولانا فضل الرحمٰن بھی شامل ہیں جنہیں ہائی الرٹ کے بارے میں اطلاع دے گئی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ نوازشریف ملکی اداروں کیخلاف بیانیہ رکھتے ہیں،ان لوگوں کی سیاست دیکھیں،یہ لوگ میڈیامیڈیاکھیل رہے ہیں،پیپلزپارٹی کی سوچ مثبت،ن لیگ کوفضل الرحمن نے آگے لگایاہے،سارے سیاسی چوہدری مرجائیں،فضل الرحمن کاکوئی سیاسی مستقبل نہیں،فضل الرحمن کی خواہش اورخواب پورانہیں ہوگا،مسائل کاحل اسمبلیوں سے نکلے گا،مولاناکل کے بجائے آج ہی استعفے دیں۔
شیخ رشید کاکہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اورکرپشن کرنیوالے نہیں بچ سکیں گے،عمران خان ایسی قانون سازی کریں گے کہ کوئی کرپٹ نہیں بچے گا،کوروناتیزی سے پھیل رہاہے،اپوزیشن لوگوں کوامتحان میں نہ ڈالے،اپوزیشن سینیٹ الیکشن میں حصہ لے،اچھاموقع ہوگااپوزیشن اپنے فیصلوں پرنظرثانی کرے،بھارت نے پاکستان کیخلاف میلی آنکھ سے دیکھاتویہ جنگ آخری ہوگی،نہ مندروں میں گھنٹی بجے گی اورنہ گھاس اگے گی۔