خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مردم شماری نتائج پر تحفظات، وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد سندھ کےشہری خود کو تنہا محسوس کر رہے ہیں، وزیراعظم بتائیں حکومت میں کیوں شامل رہیں، ایوانوں سے سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔
ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کیا ہم منتخب ایوانوں سے بھی باہر آجائیں ؟ ایسا نہ ہو سندھ کے شہری مایوس ہو کر خود کوالگ کرلیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں سے متعلق ہمیشہ شکایات رہیں، کراچی کی آبادی متعدد بار25 فیصد دکھائی گئی، حکومت میں شامل ہوتے وقت پہلا نقطہ ہی مردم شماری رکھا تھا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ گزشتہ مردم شماری 8 سال تاخیر سے ہوئی، وعدہ کیا گیا اس بار قبل از وقت مردم شماری ہوگی، پی ٹی آئی کو یاد ہی نہیں رہتا کہ کراچی کا مینڈیٹ اس کے پاس ہے۔
خالد مقبول صدیقی کاکہنا تھا کہ ہمارے ایک مطالبے پر بھی عمل نہیں ہورہا، یہ ہمارے مطالبے نہیں حکومت کے وعدے ہیں، اب صرف مردم شماری سے فائدہ نہیں ہونا، دھاندلی شدہ مردم شماری کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ابھی ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن ہمارے پاس حکومت سے علیحدہ ہونا کا بھی آپشن ہے، اب سڑکوں پر عوام کا مقدمہ رکھنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔
کنوینئر ایم کیوایم نے کہا کہ حکومت میں رہ کر احتجاج کا آپشن استعمال نہیں ہوسکتا، مردم شماری منظوری کے بعد ہمارے بعد آپشن ختم ہوگیا ہے، یہ ہمارے لیے زندگی اور موت سے مسئلے سے بڑھ کر ہے، جب مردم شماری ٹھیک نہیں ہوئی تو ہمارے حقوق کا کیا خیال رکھا جائےگا، مردم شماری نے سندھو دیش پر مہر لگا دی ہے، سندھو دیش بن چکا ہے بس اعلان باقی ہے۔