ہلڑ بازی کا سلسلہ اب بلوچستان اسمبلی تک پہنچ گیا ہے۔فائل فوٹو
ہلڑ بازی کا سلسلہ اب بلوچستان اسمبلی تک پہنچ گیا ہے۔فائل فوٹو

حکومت کامزیدمسلط رہنا پاکستان کی تباہی ہے۔مولانا فضل الرحمن

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کےسربراہ مولانا فضل الرحمن نےمسلم لیگ فنکشنل کے سیکریٹری جنرل محمد علی درانی کی ٹریک ٹو ڈپلومیسی کےباوجودحکومت کےساتھ مذاکرات کو خارج اَزامکان قرار دیتےہوئےکہاہےکہ ظالم حکومت سےمذاکرات عوام کو اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف ہے،صرف اسی شرط پر مذاکرات ہوسکتے ہیں کہ وزیر اعظم مستعفی ہوکرانتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیں۔

محمد علی درانی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہا کہ محمدعلی درانی اورجی اے ڈی کی سوچ کو سیاست میں مثبت علامت کہاجاسکتاہےلیکن اِس وقت زمینی حقائق کیا ہیں اور پی ڈی ایم کاموقف کیاہے؟وہ ہم نےواضح کردیاہے،یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار اورعوام کی نمائندہ حکومت نہیں،پھر حکومت مذاکرات میں کس کی نمائندگی کرتے ہوئے شریک ہو گی؟ہم انتظار کریں گےکہ درانی صاحب کب افادیت پہنچا سکیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے واضح کہا کہ حکومت سے مذاکرات کی بات خارج اَز امکان ہے،عمران خان مستعفیٰ ہونے کا اعلان کریں اور انتخابات کا شیڈول دیں پھرآگے دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سی ای سی کے اجلاس کے بعدپریس کانفرنس میں کہا ہے کہ یہ تجاویز ہیں لیکن ہماری بات چیت کی اساس اوربنیاد بیس ستمبر کا پی ڈی ایم کا اعلامیہ ہے جس میں لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن موجود ہے، اس حوالے سے پی ڈی ایم کے اجلاس میں اُن کی تجاویز سامنے آئیں گی اورجوقابلِ عمل صورتحال ہے اس پر آگے بڑھیں گے،اعلان کے مطابق تمام جماعتوں کے اراکین کے استعفے اپنی اپنی قیادت کے پاس جمع ہو چکے ہیں۔

انہوں نے جے یو آئی کے بعض رہنماؤں کے منحرف ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس سے ہم مضبوط ہوئے ہیں اور جو ڈنٹ تھا وہ ختم ہو گیا ہے ،اب ہماری گاڑی مضبوطی اور یکسوئی سے آگے بڑھے گی کیونکہ ہم نے اندرونی مشکل کوباہر پھینک دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت سے مذاکرات کی بات کرنا عوام کومایوسی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے معیشت کو زمین بوس کر دیا ہے اور مضبوط معیشت کے بغیر کامیاب خارجہ پالیسی ممکن نہیں، آج پڑوسی اور ہمارے دیرینہ دوست ممالک بھی ہم سے تعلقات قائم کرنے کیلیے تیار نہیں اورانہوں نے دو سالوں میں ہماری کوئی مددنہیں کی بلکہ دباؤ ڈال رہے ہیں، یہ ممالک حکومت اورریاست کی معاشی پالیسیوں سے مطمئن نہیں، سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے پیسے دیے اوراب انہوں نے وہ واپس مانگ لیے ہیں اور ہمارے پاس ادائیگی کے لیے پیسے نہیں،چین نے ہمیں پیسے دئیے ہیں لیکن وہ امدادنہیں بلکہ تاریخ کامہنگاترین قرضہ ہے جو ہمیں 14فیصدشرح پر ملا ہے کیونکہ ہم نے کسی کو دوست رکھا ہی نہیں۔

مولانافضل الرحمن نے کہاکہ اس حکومت کامزیدمسلط رہنا پاکستان کو تباہی کی طرف لے کرجائے گا،اس لئے تمام ادارے جس میں اسٹیبلشمنٹ، سول بیورو کریسی سمیت سب اداروں سے وابستہ لوگوں کو ایک پیج پر ہونا چاہیے کہ اگر یہ حکومت مزید ایک دن بھی رہتی ہے تو ہم زمین میں دھنستے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جلسے اوراجلاس میں شرکت کرنا کلاس میں حاضری لگانانہیں ہے،قیادت کی مصروفیات ہوتی ہیں ،اس لئے میڈیا کو قیاس آرائی نہیں کرنی چاہیے۔