اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تیاری نہ ہونے سے متعلق میرا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، امریکی صدر کو اقتدار میں آنے سے پہلے ادارے بریف کررہے ہیں، ایسی ہی بریفنگ سے متعلق بات کی تھی جسے کچھ اور معنی دیے گئے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، گھر پر قرضہ چڑھتا رہے تو اس کا چلنا مشکل ہوجاتا ہے، گھر پر قرضہ چڑھے تو اخراجات کم کیے جاتے ہیں جب کہ قرضہ چڑھنے پر ملک کے باسیوں کی زندگی مشکل ہوجاتی ہے، سابق حکومتوں نے ملک کے تمام ادارے کرپٹ کردیے تھے اور ہم نے جب اقتدارسنبھالا تو مالیاتی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تیاری سے متعلق میرا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، کوئی بیوقوف ہی ہوگا جسے پتہ نہ ہو ملکی مسائل کیا ہیں، حکومت میں آنے کے بعد کہا تھا ملکی مسائل کا حل آسان نہیں، جوبائیڈن ابھی اقتدارمیں نہیں آئے لیکن ادارے بریف کررہے ہیں، امریکی صدر اقتدار سنبھالیں گے تو اداروں کی معلومات ہوں گی، ایسی ہی بریفنگ سے متعلق بات کی تھی جسے کچھ اور معنی دیے گئے، باہر بیٹھ کر اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ اداروں کے اندرونی حالات کیا ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ٹیکس وصولیوں کا نصف قرضوں کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے، 17 سال بعد ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 ماہ سے سرپلس ہے، صرف 2 سال میں ماضی کے قرضوں کے 20 ارب ڈالر واپس کیے، حکومتی اقدامات سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہے جب کہ 2 سال میں ترسیلات زر اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ق لیگ، ایم کیوایم اور دیگر اتحادیوں سے تعلقات اچھےہیں، ایم کیو ایم کے نظریات ہم سے ملتے جلتے ہیں، ایم کیو ایم ہمارے منشور کے ساتھ چل رہی ہے، میری جنگ متحدہ بانی کے خلاف تھی جب کہ میں نے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر حکومت نہ بنانے کا کہا تھا، ان کے ساتھ حکومت بنانے سے بہتر اپوزیشن میں بیٹھنا ہے، اصل مسئلہ حکومت میں آکر ملک کو لوٹنا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 5 سال بعد لوگ میری کارکردگی سے متعلق فیصلہ کریں گے، حکومت میں آنے کے بعد 2 سال زندگی کا مشکل ترین وقت رہا تاہم پاکستان میں اچھا وقت بہت جلد آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتا، اسرائیل کو تسلیم کرنا نظریہ پاکستان پر سمجھوتہ ہے، یوٹرن تب برا ہوتا ہے جب نظریے پر سمجھوتا ہو اور اپنی منزل پانے کے لیے کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے تاہم این آر او پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار شوگرمافیا کے خلاف کارروائی ہوئی، شوگر مافیا میں سب سے پہلے شریف خاندان آیا، نوازشریف، آصف زرداری اور ان کے وزیروں نے شوگر ملز بنائیں، شوگر صرف کاغذوں پر برآمد کی جاتی تھی، اقتدار میں بیٹھ کر کرپشن کرنے والوں کوعام آدمی جیسی سزا نہیں ملنی چاہیے کیوں کہ وزیراعظم کرپشن کرے تو نیچے تک کرپشن ہوتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو دبئی سے کیش کی صورت میں رقم آرہی تھی، خواجہ آصف نے وفاقی وزیر ہوتے ہوئے غیر ملکی اقامہ رکھا ہوا تھا، میں نے کابینہ میں کہا تھا خواجہ آصف کی تحقیقات کریں کیوں کہ ہمیں پتہ تھا اقامہ منی لانڈرنگ کا ذریعہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 95 فیصد نیب کیسز ہم نے ان کے خلاف نہیں بنائے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے خود ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے، نیب آزاد اور خود مختار ادارہ ہے کوئی مداخلت نہیں کرتا، حکومت اداروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، کیا میرے کہنے پر نیب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو جیل میں ڈالا جب کہ راناثنااللہ کے خلاف کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، راناثنااللہ کے خلاف منشیات کیس اے این ایف نے بنایا، کابینہ اجلاس میں ڈی جی اے این ایف سے پوچھا کیس میرٹ پرہے، اے این ایف اب بھی یہی کہہ رہی کیس درست ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی سیاست اقتدار میں آکرمال بناناہے، اپوزیشن کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوسکتا، اپوزیشن کچھ بھی کرلے این آر او نہیں دوں گا، پہلے دن کہا تھا تمام اپوزیشن اکٹھی ہوجائے گی، این آر او کے لیے مجھ پردباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، دونوں جماعتوں نےتحریری طور پر نیب قانون میں ترامیم دیں، اپوزیشن مجھےکٹھ پتلی بھی کہتی ہے اور فاشسٹ بھی، اپوزیشن فیصلہ کرلے میں کٹھ پتلی ہوں یا فاشسٹ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فوج جانتی ہےعمران خان کرپشن نہیں کررہا بلکہ پاکستان کیلیے کام کررہا ہے، میں ریاست کا منتخب وزیراعظم ہوں اور فوج ریاستی ادارہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف مشرف سے معاہدہ کرکے باہرگئے، اب پھر لندن میں ہیں، شریف خاندان نے لندن کے مہنگےعلاقے میں گھربنائے جب کہ اپوزیشن نے آج تک انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت نہیں دیے، اپوزیشن کے کہنے پر دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی بنائی، پہلی میٹنگ کے بعد اپوزیشن کی جانب سے کوئی کمیٹی میں نہیں آیا۔