اسلام آباد میں اے ٹی سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اسامہ ستی کے والد ندیم ستی نے کہاہے کہ ان کے بیٹے کو گاڑی سے باہر نکال کرگولیاں ماری گئیں ، پولیس والوں کے پاس ویگو ڈالا تھا جو3 ہزار سی سی تھی جبکہ میرے بیٹے کے پاس 660 سی سی گاڑی تھی جو ویگوکے آگے کھلونا لگتی ہے۔
پولیس کے ہاتھوں بے دردی سے قتل ہونے والے اسامہ ستی کے والد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جو لوگ ہمارے محافظ بنے بیٹھے ہیں انہوں نے رات دو بجے میرے معصوم بیٹے کو بے دردی سے قتل کیاہے ، کبھی کہتے ہیں کہ گولیاں آگے سے لگیں ہیں اورکبھی کہتے ہیں پیچھے سے لگی ، جو بات میری سمجھ میں آئی ہے وہ یہ کہ بیٹے کو گاڑی سے باہرنکال کرگولیاں ماری ہیں کیونکہ کل میرا دوسرا بیٹا وہاں گیا تو اس نے دیکھا کہ ڈرائیونگ سیٹ پرکوئی خون کا نشان نہیں تھا، اگرگاڑی کے اندر گولی لگی ہوتی کوئی نشان ضرور ہوتا ۔
ان کا کہناتھا کہ ایک دفعہ مارکیٹ میں قتل ہوتے دیکھا تھا جب گولی لگتی ہے تو خون کا فوارا نکلتاہے ،میرے بیٹے کے پاﺅں پرلگنے والی گولی بھی ا س چیز ی گواہی دیتی ہے کہ گاڑی کے اندے بیٹھے شخص کو گولی کس طرح لگ سکتی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ گاڑی کا پیچھا کیا لیکن نہ روکنے پر فائر کیا ، میرے بیٹے کی گاڑی 660 سی سی ہے جبکہ ان کے پاس ویگو ڈالا تھا جو کہ 3 ہزار سی سی ہے ، میرے بیٹے کی گاڑی اس کے آگے کھلونا ہے ۔
ندیم ستی کے مطابق پہلے انہوں نے یہ بیان دیا کہ دو گولیاں زمین پر ماری گئیں جو کہ اسے جا کر لگیں اور کہتے ہیں کہ پہلے میرے بیٹے نے فائرنگ کی ، خالد اعوان ڈی ایس پی نے بیان دیا کہ آپ کا بچہ معصوم ہے ، پولیس کی غفلت ہے ، حالانکہ ان کو کہنا چاہیے کہ یہ پولیس کی سفاکی ہے ، غفلت وہ ہوتی ہے جو جان بوجھ کر نہ کیا جائے لیکن انہوں نے جان بوجھ کر کیاہے ۔
اسامہ ستی کے والد کا کہناتھا کہ پہلے یہ بتائیں کہ اگر پیچھا کر رہے تھے تو پھر فرنٹ سے گولیاں کس نے ماری ہیں،وزیر داخلہ شیخ رشید میرے گھر آئے تھے اور مجھ سے وعدہ کرتے ہوئے میرا مطالبہ بھی تسلیم کیا تھا کہ چوبیس گھنٹوں میں ہائیکورٹ کے جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے گا جو تحقیقات کرے گا ،اب جو تحقیقات کر رہی ہے وہ مجھے انصاف کیسے دے گی ، اس کمیٹی میں پولیس کے ہمدرد موجود ہیں ۔
ندیم ستی کا کہناتھا کہ یہ کیس عدالت میں چلنا چاہیے ، بغیر کسی انکوائری کے ان کو لٹکانا چاہیے ، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ وہ سوموٹو لیں ، جلد از جلد ٹرائل کیا جائے ۔ایک وزیرکا بیٹا گاڑی چلا رہا ہوں تو پولیس اہلکار کے نیچے کچل دے گا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوتی ، میں عام شہری ہوں اور پولیس نے دہشتگردی کرتے ہوئے میرے بیٹے کو قتل کر دیاہے ، میں انصاف کیلیے مارا مارا پھر رہاہوں ،یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ۔