دارالحکومت اسلام آباد میں اسامہ ستی قتل کیس میں گرفتار پولیس اہلکاروں میں سے ایک ملزم نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے بتایا کہ اسامہ ستی کی گاڑی سے ہم پر فائرنگ نہیں کی گئی ۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے اسامہ قتل کیس میں گرفتار پولیس اہلکاروں کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روزکی توسیع کردی۔اسلام ا?باد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں طالب علم اسامہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں گرفتار پولیس اہلکاروں کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
عدالت نے ملزمان کو روسٹرم پرطلب کیا اورپوچھا کہ بتائیں کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟ اس پر ایک ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اےایس آئی سلیم شمس کالونی نے کال چلائی کہ ڈکیتی ہوئی ہے، کہا گیا سری نگر ہائی وے پر آجائیں، سفید کلرکی ایک گاڑی ہے،کہا گیا گاڑی میں 4 لوگ سوار ہیں، ہر صورت گاڑی کو روکنا ہے۔عدالت نے ملزم سے سوال کیا کہ کیا آپ پر گاڑی سے فائرنگ کی گئی، اس پر ملزمان نے جواب دیا کہ ہم پر فائرنگ نہیں کی گئی۔عدالت نے کہا کہ اسامہ کے پاس چھوٹی گاڑی تھی، تمہیں نہیں معلوم گاڑی کیسےروکنی ہے؟ کیا گاڑی پر گولیاں برسا دو گے؟
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزمان کے مزید 12 روزکے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد ہو گیا؟ اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیاکہ ملزمان سے اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا ہے، اسامہ قتل کیس میں استعمال اسلحہ اور خول برآمد کرلیے ہیں، کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بچے کو کتنی گولیاں اورکہاں کہاں سے لگیں؟ تفتیشی افسرنے بتایا کہ بچے کو 5 گولیاں پیچھے اورایک سامنے سے لگی ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا گاڑی کی سیٹ میں گولیوں کے نشان ہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں یہ دیکھ نہیں سکا۔اس موقع پر تفتیشی افسر نے اسامہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر اسامہ کے قتل کے وقوعہ کی تصویر نہ لینے پر عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہارکیا۔عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کیا کہ اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب کہ تم ملزمان سے ملے ہوئے ہو؟.