بیجنگ: چین میں بل کے تنازع پر چھ سال سے دھرنا دینے والا خاندان بالآخر گھر جانے پر رضا مند ہوگیا جنہیں اسپتال نے نہ صرف اخراجات معاف کیے بلکہ الٹا 73 ہزار ڈالر بھی ادا کیے۔
چینی میڈیا کے مطابقسال 2014ء میں تیان نامی خاندان کے ایک فرد کو قے، متلی اور غنودگی کی وجہ سے بیجنگ کے ایک ہسپتال لایا گیا تھا۔ ہسپتال انتظامیہ کو بتایا گیا کہ یہ علامات دو ماہ سے برقرار ہیں جو ختم نہیں ہورہیں۔ ہسپتال نے مریض کو داخل کیا لیکن جب گھرجانے کا وقت آیا تو مریض نے ہسپتال کے اخراجات اور بل پر سوال اٹھادیا جس سے تنازعہ پیدا ہوگیا۔ مریض نے کہا کہ ہسپتال نے درست علاج نہیں کیا اور بل بنانے کے لیے الٹے سیدھے حربے استعمال کیے ہیں۔
پھر یہ ہوا کہ تمام اہلِ خانہ اشیائے خوردونوش، کھانا پکانے اور کھانے کے برتن لے آئے اور مریض کے ساتھ جم کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد گھر والے اپنا ضروری سامان بھی لے آئے اور وارڈ کو عارضی اقامت بنادیا۔
تین برس تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور ہسپتال نے 2019ء میں 195,000 ہزار ڈالر کی فیس معاف کرنے کی پیشکش کی جسے رد کردیا گیا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کیا اور کئی مقام پر عدالت کو بتایا کہ تیان خاندان کے بیمار فرد بالکل ٹھیک ہیں اور انہیں کسی علاج کی ضرورت نہیں، ہسپتال نے عدالت کو بتایا کہ وہ تندرست ہوچکے ہیں لیکن ہسپتال نہ چھوڑ کر دیگر مریضوں کا حق تلف کررہے ہیں۔
اس کے بعد تیان فیملی نے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس پورے عمل میں ہسپتال نے غفلت برتی ہے اور وہ ہسپتال نہیں چھوڑیں گے۔
تاہم گزشتہ ہفتے بیجنگ ژائی چینگ عوامی عدالت کے جج لو شینگلی نے تیان خاندان سے کہا کہ وہ ہسپتال چھوڑدیں تاکہ چھ سال بعد اپنے گھر جاسکیں۔ اس طرح عدالت کے تصفیے پر ہسپتال نے فیس معاف کرنے اور مزید 73 ہزار ڈالر دینے پر آمدگی ظاہر کردی۔ اس کے بعد چھ سال تک ہسپتال کا دھرنا آخرکار ختم ہوگیا۔ اس موقع پر گھر کے تمام افراد کو ایمبولینس میں گھر لے جایا گیا۔