پانچ وفاقی وزرا کی ہنگامی پریس’’کھودا پہاڑاورنکلا چوہا کے مترادف تھی‘‘پریس کانفرنس سے قبل ایسا لگ رہا تھا کہ کیا ملکی سیاست میں کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے؟ لیکن عمران خان کی کابینہ کے پانچ بڑے اوراہم ترین وفاقی وزرا کی غیر معمولی پریس کانفرنس نے سوالات کھڑے کردیے۔
پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پانچ وفاقی وزرا کی ہنگامی پریس کانفرنس سے صحافیوں کو بھی حیران پریشان کردیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری ، وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ہنگامی پریس کانفرنس کی۔
پانچ وفاقی وزرا کے یوں اچانک پریس کانفرنس کرنے پرایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا سیاست بند گلی میں داخل ہوگئی ہے؟ جس کا جواب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ہنستے ہوئے دیا اورکہا کہ پاکستان کی سیاست میدان میں آگئی ہے، یہ بند گلی میں لے جانا چاہتے ہیں ہم چوک اور چوراہے میں آگئے ہیں، عمران خان پانچ سال پورے کریں گے۔
ان کا کہناتھا کہ اپوزیشن ملک میں افراتفری پھیلانے کے درپے ہے، احتجاج جمہوری حق لیکن قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے، امید ہے مخالفین کوئی مسئلہ پیدا نہیں کریں گے۔
ان کہنا تھا کہ کیا عمران خان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں جو مولانا ریلی نکال رہے ہیں، مولانا عالم دین ہیں، اسلام کودیکھیں، اسلام آباد کی طرف نہیں، اسلام آباد ان کے نصیب میں نہیں ہے۔ عمران خان پانچ سال پورے کریں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف نے تمام ثبوت دیئے۔ پاکستان کی سیاست میدان میں آگئی لیکن یہ بند گلی میں لے کر جانا چاہتے ہیں۔ مولانا مذہبی نعرے لگا کر مذہبی اشتعال نہ پھیلائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا مشرق سے مغرب ہو جائے، عمران خان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ عوام کی طاقت ان کیساتھ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مدارس کے حوالے سے نور الحق قادری اور میرے سمیت کمیٹی بنائی گئی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ پہلے ہی دن انہوں نے اسمبلی کو نہیں چلنے دیا۔ اگر الیکشن ٹھیک نہیں تھا تو اپوزیشن کو ثبوت دینا چاہیے تھا۔ الیکشن کے حوالے سے کمیٹی میں آج تک اپوزیشن نہیں آئی۔ یہ ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے درخواست ہے کہ الیکشن کمیشن آکر اپنی پارٹی فنڈنگ کے ثبوت بھی لے کر آئیں۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہر پارٹی کا حق ہے۔ تاہم فیض آباد دھرنے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہر جگہ دھرنا اور احتجاج نہیں ہو سکتا، اگر یہ لوگ قانون کو مانتے ہیں تو سپریم کورٹ کے فیصلے کو سامنے رکھیں۔
فروغ نسیم نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لے۔ اپوزیشن قانون اور آئین کے اندر رہتے ہوئے احتجاج کرے۔ اگر قانون سے ہٹ کر کچھ ہوا تو پھر ایکشن لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ دیگر وزرا نے بھی ادھرادھرکی باتیں کرکے صرف وقت ضائع کیا اوردو تین سوالات لیے اور چلتے بنے،صحافی منہ ہنگامی پریس کانفرنس میں منہ تکتے رہ گئے۔