وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اہم ملکی معاملات پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں براڈ شیٹ معاملےکی تحقیقات کیلئے قائم ہونے والی وزارتی کمیٹی کے سربراہ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے رپورٹ پیش کردی۔
ذرائع کے مطابق وزارتی کمیٹی کی رپورٹ میں براڈ شیٹ معاملے پر سفارشات بھی شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ نے پاور ڈویژن کے تحت بنائی گئی کور کمیٹی کے ممبران کومالی ایوارڈ دینے کی منظوری بھی دی جس نے رینٹل پاور پراجیکٹس کی تحقیقات سے ملک کو بڑے مالی نقصان سے بچایا۔
کابینہ نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسزکو صحت سہولت پر وگرام کے ڈیٹا کی تصدیق کے لیے نادرا کے ساتھ 5سالہ معاہدہ کرنے کی اجازت بھی دے دی۔
وفاقی کابینہ کو گزشتہ 6ماہ میں سول سروس اصلاحات کےاقدامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا سابقہ رولز کی پیچیدگیوں، ڈسپلن، کارکردگی، ترقیوں اور ریٹائرمنٹ سے متعلق مسائل کو مد نظر رکھ کر سول سروس اصلاحات کی گئی ہیں۔
کابینہ کو پیپرا رولز میں ترامیم پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ان ترامیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارتیں اور ڈویژنز ان اصلاحات سے اپنی کارکردگی اور کاروبار میں آسانی کو مزید سہل بنائیں۔
وفاقی کابینہ نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے زیر انتظام تمام شعبوں کے لیے پاکستان ایسنشنل سروسز ایکٹ 1952 کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع کی منظوری بھی دی۔