وزیرمحنت سعید غنی کی زیر صدارت سندھ سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوٹ کی گورننگ باڈی کا اجلاس ہوا۔فائل فوٹو
وزیرمحنت سعید غنی کی زیر صدارت سندھ سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوٹ کی گورننگ باڈی کا اجلاس ہوا۔فائل فوٹو

تمام تعلیمی ادارے یکم فروری سے کھل جائیں گے۔سعید غنی

وزیر تعلیم سندھ‏ سعید غنی نے کہا ہے کہ تمام تعلیمی ادارے یکم فروری سے کھل جائیں گے۔

کراچی میں سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری تعلیم، سیکریٹری کالجز سندھ، تمام نجی اسکولزکی ایسوسی ایشنزکے عہدیداران، محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران، بورڈ و یونیورسٹیزکے چئیرمینزو سیکریٹری سمیت کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔

اجلاس میں تعلیمی اداروں کی یکم فروری سے پرائمری، مڈل اورسیکنڈری کلاسز کو کھولنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور امتحانات کے شیڈول اورسلیبس کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم کورس کو مزید کم نہیں کرسکتے چاہے ہمیں امتحانات کو ری شیڈول کیوں نہ کرنا پڑے، نئے تعلیمی سال کے حوالے سے بھی حالات کو دیکھ کر ہمیں پلان کرنا ہوگا، کوووڈ کے باعث ہمارا تعلیمی شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہمیں دوبارہ شیڈول کے مطابق آنے میں وقت لگے گا، ہمیں غیر معمولی حالات کو مدنظر رکھ کرغیر معمولی فیصلے کرنے ہوں گے۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ اس بار بچوں کو بغیرامتحان پروموٹ نہیں کیا جائے گا اورامتحان ہرصورت ہوں گے، چاہے آگے ہی کیوں نہ لے جانا پڑیں، یکم فروری سے تمام تعلیمی ادارے کھلیں گے جس کے بعد کوویڈ ٹیسٹ کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ کورس کو مزید کم نہیں کر سکتے، کمیٹی ارکان متفق ہیں کہ امتحانات جلدبازی میں نہیں ہونے چاہئیں، یہ پہلے سے طے ہے ہر جماعت میں50فیصد بچے آئیں گے، جب تمام تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے تو تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ تمام بچوں کو بلانے کی بجائے دو گروپس میں بچوں کو بلائیں گے، جس میں ایک روز ایک گروپ اور دوسرے روز دوسرا گروپ آئے گا یعنی بچے ہفتہ میں تین روزاسکول اورتین روزگھر پر ہوں گے۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ بورڈ امتحانات مئی کے آخر یا جون کے شروع میں ہونے تھے، بورڈ امتحانات مزید آگے کرنا پڑے توکریں گے، امتحانات سے پہلے بچوں کو پوری تیاری کرانا چاہتے ہیں، تعلیمی اداروں میں 60فیصد نصاب یقینی طورپرپڑھایا جائے، 60 فیصد نصاب کو مکمل کرائے بغیر امتحانات بھی نہیں لئے جائیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں امتحانات ایک سے دو ماہ کے لئے موخر کرنا پڑیں۔