435 کرپٹ سرکاری افسران میں 217 اساتذہ شامل، چیف سیکریٹری نے بڑی تعداد میں اساتذہ نکالنے پر بحران کا خدشہ ظاہر کردیا
435 کرپٹ سرکاری افسران میں 217 اساتذہ شامل، چیف سیکریٹری نے بڑی تعداد میں اساتذہ نکالنے پر بحران کا خدشہ ظاہر کردیا

سندھ میں قوم کے معمار تیار کرنے والے اساتذہ کرپشن میں سرفہرست نکلے

کراچی: قوم کے معمار تیار کرنے والے اساتذہ کرپشن میں سرفہرست نکلے، 435 کرپٹ سرکاری افسران و ملازمین میں 217 اساتذہ شامل ہیں، چیف سیکریٹری نے بڑی تعداد میں اساتذہ نکالنے پر بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں کرپشن سے لوٹی گئی دولت نیب کو رضاکارانہ واپس کرنے سے متعلق کنور نوید جمیل کی درخواست پر چیف سیکریٹری کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرادی گئی۔
چیف سیکریٹری نے بڑی تعداد میں کرپٹ اساتذہ کو نکالنے پر بحران کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے اساتذہ نکالے تو محکمہ تعلیم میں بحران پیدا ہوگا۔ اب تک 55 سرکاری افسران کیخلاف بڑی سزائیں دیں۔ 10 سرکاری افسران کو جبری ریٹائرڈ کیا جا چکا۔ 12 سرکاری افسران کی عہدے سے تنزلی کی گئی۔ 29 سرکاری افسران کو برطرف کردیا گیا۔ 73 سرکاری افسران کے سالانہ انکریمنٹ روک لیے گئے۔
چیف سیکریٹری کی پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 238 سرکاری افسران، ملازمین کیخلاف کارروائی جاری ہے۔ 238 میں سے 217 صرف اساتذہ ہیں۔ یہ اساتذہ پرائمری اور ہائی اسکول سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان اساتذہ کو نکالنے سے اسکولوں میں خلا پیدا ہوگا۔ تمام سیکریٹریز کو 30 دن میں باقی بچ جانے والے افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔ تمام سرکاری محکموں کے سیکرٹریز سے سرٹیفکیٹس طلب کرلیے۔
چیف سیکرٹری نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 60 دن کی مہلت مانگتے ہوئے کہا ہے کہ 60 روز میں عدالتی فیصلے پر عمل کرلیں گے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اپنایا گیا کہ سندھ میں 500 سے زائد کرپٹ افسران دوبارہ تعینات کر دیے گئے، رضا کارانہ رقوم واپس کرنا کرپشن کا اعتراف ہے، عدالتی فیصلے کے بعد کرپٹ افسران کو عہدے نہیں دے جا سکتے بلکہ تمام کرپٹ افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔