کڑے سیکیورٹی انتظامات ٹریکٹر پریڈ کو لال قلعہ پہنچنے سے نہیں روک سکے-فائل فوٹو
کڑے سیکیورٹی انتظامات ٹریکٹر پریڈ کو لال قلعہ پہنچنے سے نہیں روک سکے-فائل فوٹو

’’دہلی کا لال قلعہ بنا خالصتان‘‘

رپورٹ :وجیہ احمد صدیقی
بھارتی دارالحکومت دہلی میں امن و امان کی صورت حال سری نگر سے بھی زیادہ خراب ہوگئی ۔ بھارتی یومِ جمہوریہ پر بی جے پی کی انتہا پسند ہندو پالیسیوں اورکسان دشمن قوانین سے مشتعل سکھ کسانوں نے دہلی کے تاریخی لال قلعے پر خالصتان کا پرچم لہرا دیا۔

اسی دوران جب کسان مظاہرین لال قلعہ پر خالصتانی پرچم لہرارہے تھے تو ٹھیک اس موقع پر روم (اٹلی) میں بھارتی سفارتخانے کے دروازے پر بھی خالصتانی جھنڈا لگادیا گیا۔ بھارتی سفارتخانے کی عمارت پر خالصتان زندہ باد کے نعرے بھی پینٹ کیے گئے۔ یہ کارروائی امریکہ میں قائم آزاد خالصتان کے لئے جدوجہد کرنے والی تنظیم ’’سکھ فار جسٹس‘‘ سے جڑی ایک ذیلی تنظیم کے سکھ کارکنوں نے کی۔

بعض بھارتی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ خالصتان تحریک کے بیرون ملک مقیم رہنمائوں کی جانب سے لال قلعے پر خالصتانی پرچم لگانے کیلیے ڈھائی لاکھ ڈالر انعام مقرر کیا گیا تھا۔ ادھر گزشتہ روز ہنگامہ آرائی کنٹرول کرنے کیلیے سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے 1500 مزید سپاہی دہلی میں تعینات کردیے گئے تھے جبکہ دہلی پولیس کمشنر نے حالات پرقابو پانے کے لیے نیم فوجی دستے بھی طلب کرلیے تھے۔

بھارتی صحافیوں کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کسان مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ دوسری جانب مودی حکومت نے لال قلعے پر جھنڈے لہرانے کے عمل کو ’’بیرونی سازش‘‘ قرار دیا ہے، تاکہ اس الزام کی آڑ میں سکھ کسانوں کے خلاف کریک ڈائون کیا جا سکے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے سکھ کسانوں کو آئی ٹی او کے علاقے سے بھگایا تو سکھ کسان اپنے ٹریکٹر لے کر لال قلعے میں داخل ہوگئے۔ مشتعل سِکھوں نے بھارتی دارالحکومت میں واقع مغلیہ دور کے تاریخی قلعے کے کئی گنبدوں پر خالصتان کے پرچم لہرا دیئے۔ مظاہرین نے قلعہ کے ’’پرچم ستون‘‘ پر بھی خالصتان کا پرچم نصب کر دیا۔ جہاں بھارتی وزیر اعظم ہر15 اگست کو ہندو مت کی علامت بھارتی ترنگا لہراتے ہیں۔

سکھ کسان پولیس کی لگائی ہوئی تمام رکاوٹوں کو توڑکر دہلی میں داخل ہوگئے، شہر میں حساس مقامات کے نزدیک پہنچنے پر دہلی پولیس نے سکھ کسانوں پرلاٹھی چارج کیا اورآنسو گیس کے شیل برسائے۔ جھڑپ کے دوران ایک کسان پولیس کی گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا جبکہ کئی سکھ کسانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بگڑتی صورت حال کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے گھر پر ہنگامی میٹنگ ہوئی۔ جو تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔ اجلاس میں آئی بی ڈائریکٹر اور داخلہ سیکریٹری سمیت کئی اعلیٰ افسران موجود تھے۔ میٹنگ میں دہلی کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد کئی حساس مقامات پر اضافی سیکیورٹی فورس تعینات کرنے کے لیے کہا گیا۔

ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیوں کو اب دہلی میں وسیع پیمانے پر تشدد پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ واضح رہے کہ کسان اتحاد پہلے ہی دہلی پولیس کے بنائے ہوئے روٹ کو مسترد کرچکا تھا۔ اسی لیے دہلی پولیس کے بنائے ہوئے روٹ کے بجائے سکھ کسان دوسرے راستے سے دہلی میں داخل ہوئے اور پھر لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ سکھ کسان ٹریکٹر پریڈ کرتے ہوئے پہلے آئی ٹی او پہنچے تھے، جہاں ان کے اور پولیس کے درمیان زبردست تصادم ہوا۔ اس دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغنے سمیت فائرنگ بھی کی۔ اس پر مشتعل ہوکر سکھ کسانوں نے لال قلعے پر پہنچ کر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ صبح سنگھو بارڈر اور غازی پور بارڈر سمیت کئی بارڈرز پر دہلی پولیس کی قائم کی ہوئی رکاوٹیں توڑ کر ٹریکٹر پریڈ دہلی میں داخل ہوگئی۔ شہر میں آئی ٹی او کے پاس بڑی تعداد میں ٹریکٹروں پر سوار سکھ کسان موجود تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں رکے۔ انہیں روکنے کیلیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اورآنسو گیس برسائی۔ کسانوں اور پولیس کے درمیان مکربا چوک پر اتصادم ہوا۔ سکھ کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ مکربا چوک سے کنجھاوالا جانے والی تھا لیکن عین موقع پر کسانوں نے اپنا روٹ بدل دیا۔

ادھر بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے دہلی میں 5 مقامات سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر، غازی پور بارڈر، مکربا چوک اور نانگلوئی میں انٹرنیٹ سروس کو بند کردیا۔ جبکہ دہلی میں سکھ کسانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کا گھیرائو شروع کردیا ہے۔ شیو سینا نے مرکزی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں کسانوں پر ہوا تشدد مودی حکومت کی ناکامی ہے۔ شیو سینا کے لیڈر سنجے راوت کا کہنا تھا کہ قانون لوگوں کیلیے بنائے جاتے ہیں۔ اگر لوگ خوش نہیں ہیں تو یہ قانون کس کام کے ہیں؟۔

’’بھارتی سفارتخانے پر بھی خالصتانی پرچم لہرا دیا گیا‘‘

جب بھارت میں کسان مظاہرین لال قلعہ پر خالصتانی پرچم لہرارہے تھے تو ٹھیک اس موقع پر روم (اٹلی) میں بھارتی سفارتخانے کے دروازے پر بھی خالصتانی جھنڈا لگادیا گیا۔ بھارتی سفارتخانے کی عمارت پر خالصتان زندہ باد کے نعرے بھی پینٹ کیے گئے۔ یہ کارروائی امریکہ میں قائم آزاد خالصتان کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم ’’سکھ فار جسٹس‘‘ سے جڑی ایک ذیلی تنظیم کے سکھ کارکنوں نے کی۔

سکھ فار جسٹس کے امریکہ میں مقیم بانی اور قانونی مشیر گرپتوانت سنگھ پنوں کے قریبی ساتھی جوگندر سنگھ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ رات کو یہ کارروائی ڈالی گئی اور جب صبح کے وقت بھارتی سفارتخانے کا عملہ اپنے نام نہاد یوم جمہوریہ کی مناسبت سے تقریب کے لیے وہاں پہنچا تو سٹپٹا گیا۔ اس موقع پر بھی سکھ مظاہرین کی بڑی تعداد سفارتخانے کے باہر موجود تھی۔ جنہوں نے بھارتی آئین کی کاپیاں پھاڑیں اور نذر آتش کیں۔

جوگندر سنگھ کے بقول آزادی پسند سکھ نوجوان اب امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھارتی سفارتخانوں اور ہائی کمیشن کی عمارتوں پر بھی خالصتانی پرچم لہرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ خود سکھ فار جسٹس کے بانی اور لیگل ایڈوائزر گرپتوانت سنگھ پنوں نے اس عمل کو ایک تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لال قلعہ اور بھارتی سفارتخانے پر خالصتانی پرچموں کا لہرایا جانا اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اب سکھ عوام پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے راستے پر پوری طرح چل پڑے ہیں۔ اور یہ کہ روم میں سکھ کارکنوں کا ایکشن بھارت کے لیے نوشتہ دیوار ہے۔

جوگندر سنگھ نے بتایا کہ ’’سکھ فار جسٹس‘‘ بھارت سے پنجاب کی علیحدگی سے متعلق ایک بڑا ریفرنڈم کرانے جارہی ہے۔ یہ ریفرنڈم ہر صورت ہوگا۔ جس کے ذریعے دنیا بھر میں مقیم سکھ عوام سے پوچھا جائے گا کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اس ریفرنڈم پر لندن (برطانیہ) سے پندرہ اگست کو ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا۔ بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم سکھ عوام کو اس ریفرنڈم میں حصہ لینے کے لئے آن لائن سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔