مس رپورٹنگ کرکے میرے بیٹے پر مدعا نہ ڈالیں، وفاقی دارالحکومت میں پیش آنیوالے خوفناک حادثے سے متعلق وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کا مؤقف سامنے آگیا
مس رپورٹنگ کرکے میرے بیٹے پر مدعا نہ ڈالیں، وفاقی دارالحکومت میں پیش آنیوالے خوفناک حادثے سے متعلق وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کا مؤقف سامنے آگیا

اسلام آباد حادثہ‘ زخمی تڑپتے رہے، ہم بھاگے نہیں، ایمبولینس کا انتظار کیا

اسلام آباد میں پیش آنے والے خوف ناک حادثے سے متعلق وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کا مؤقف بھی سامنے آگیا۔
کشمالہ طارق نے کہا ہےکہ ان کا بیٹا پچھلی گاڑی میں تھا، وہ اور ان کے شوہر ایک گاڑی میں تھے ، زبردستی سارا مدعا ان کے بیٹے پر ڈالا جارہاہے ، ڈرائیور سے گاڑی کنٹرول نہيں ہوئی ،یہ ایک خوفناک حادثہ تھا ، جو بچے جان سے گئے ان کےلیے دل بہت پریشان ہے ۔
کشمالہ طارق نےکہاکہ ان کا بیٹا اور شوہر سب تھانے بھی گئے تھے، انصاف ہوگا لیکن ناحق کسی کے بچے کو نہ لپیٹیں، کشمالہ طارق نے کہاکہ وہ بالکل بھی نہيں بھاگے بلکہ ایمبولینس بھی خود بلائی تھی۔
کشمالہ طارق نے بتایا کہ ’ہم کل لاہور سے شام 7 بجے کے قریب نکلے، ہم نے ساڑھے10 بجےکے قریب ٹول پلازہ کراس کیا، ہم دو گاڑیوں میں سوار تھے، میں اور میرے شوہر ایک گاڑی میں تھے، کشمیر ہائی وے پر پہنچے تو ایک دم ہمیں جھٹکا لگا اورچوٹ لگی، ڈرائیور سے گاڑی کنٹرول نہیں ہوئی، خوفناک حادثہ تھا‘۔
کشمالہ طارق نے مزید کہا کہ ’جو بچے حادثے میں جان سے گئے ان کے لیےدل بہت پریشان ہے،ہم خود بچوں والےہیں، میرا بیٹا شوہرسب تھانے بھی گئے ، انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے،
میرا بیٹا پچھلی گاڑی میں تھا، مجھے سمجھ نہیں آرہا یہ کس قسم کا میڈیا ٹرائل ہے ، اس حادثے کی سی سی ٹی ویڈیو دیکھی جائے، اگر ہماراقصور ہے یا ہم ڈرائیو کررہےہوں تو ہم ہاتھ جوڑکرمعافی مانگیں‘۔
کشمالہ طارق نے کہا کہ میرے بیٹےکی تصویریں دکھائی جارہی ہیں جبکہ وہ پچھلی گاڑی میں سوار تھا،انصاف ہوگا لیکن ناحق کسی کے بچے کو نہ لپیٹیں، یہ بہت بڑا حادثہ تھا میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں، زبردستی سارا مدعا میرے بیٹے پر ڈالا جارہا ہے، مِس رپورٹنگ نہ کریں جو سچ ہے وہ دکھائیں۔