قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق تفتیشی افسر طلعت گھمن نے لندن ہائیکورٹ میں اثاثہ ریکوری فرم براڈ شیٹ سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں۔
نیب کے سابق تفتیشی افسر نے لندن ہائیکورٹ کو بتایا کہ براڈ شیٹ کیلئے کام کرنے والے تفتیشی تحقیقات کاروں نے نواز شریف یا ان کے اہلخانہ کے کچھ اور اثاثوں کی تلاش اور کسی بھی نئی معلومات کے بغیر نیب کی بنائی گئی رپورٹ کو ہی نیا بنا کر پیش کر دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ براڈ شیٹ نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے 8 افراد کی تفتیش کیلئے تفتیشی ایجنسی میٹرکس ریسرچ کو 5 لاکھ پاؤنڈ میں ہائر کیا تھا لیکن میٹرکس ایجنسی کی جمع کی گئی معلومات سے نیب کے تفتیشی افسران مطمئن نہ ہوسکے اور براڈ شیٹ کی جانب سے 4 لاکھ 80 ہزار پاؤنڈ کے مطالبے پر نیب نے براڈ شیٹ کو رقم دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ لندن میں براڈ شیٹ کے عہدیداروں سے ایک میٹنگ میں نیب افسران نے براڈ شیٹ کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور اس وقت یہ طے ہوا تھا کہ براڈ شیٹ نیب کو 30 روز کے اندر نواز شریف اور ان کے خاندان کے اثاثوں سے متعلق جامع رپورٹ دے گی لیکن نیب کو براڈ شیٹ کی جانب سے کچھ نہیں ملا۔
طلعت گھمن کے مطابق جب یہ واضح ہو گیا کہ براڈ شیٹ بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کیلئے مددگار ثابت نہیں ہوسکتی تو براڈ شیٹ سے معاہدہ ختم کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ براڈ شیٹ نے متعلقین سے خفیہ ڈیل کرنے کی کوششوں، اثاثوں کا سراغ لگانے، اثاثوں کی واپسی میں ناکام ہونے اور نیب کو تفتیش میں بھٹکا کر پاکستان کو دھوکا دیا۔
واضح رہےکہ سابق صدر پرویز مشرف نے نواز شریف، آصف علی زرداری، بینظیر بھٹو اور دیگر کی پراپرٹیز کا پتہ چلانےکے لیے 1999 میں اثاثہ جات ریکوری سے متعلق برطانوی فرم براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی تھیں۔
تاہم نیب کی جانب سے یہ معاہدہ 2003 میں ختم کردیا گیا تھا جس کے خلاف فرم نے ثالثی عدالت میں نیب کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے اگست 2016 میں نیب کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اسے جرمانہ اداکرنے کا حکم دیا تھا۔
حالیہ دنوں میں براڈ شیٹ کیس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں جس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔