عارف انجم:
معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت میں ایک بار پھر ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ روز ایک بٹ کوائن کی قیمت سوا 74 لاکھ پاکستانی روپے سے تجاوز کرگئی۔ بٹ کوائن کی اس غیرمعمولی اڑان کا سبب خودکار گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا بنی ہے۔
ٹیسلا نے بٹ کوائن میں ڈیڑھ ارب ڈالر (240 ارب 13 کروڑ 95 لاکھ پاکستانی روپے) کی بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ تاہم ساتھ ہی کمپنی نے بھاری خطرہ مول لینے کا غیر معمولی اعتراف بھی کیا۔ ٹیسلا نے تسلیم کیا کہ سائبر حملے کے نتیجے میں بٹ کوائن اور ان پر کی گئی بھاری سرمایہ کاری ضائع ہو سکتی ہے۔اس کے باوجود بٹ کوائن کی قیمت میں غیر معمولی تیزی کو معاشی ماہرین ایک تاریخ ساز واقعہ قرار دے رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ بٹ کوائن اب ڈالر جیسی دیگر کرنسیوں کے مساوی مقام حاصل کرنے والی ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت ہمیشہ سے ہی غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ تاہم ماضی میں ایک خاص رحجان دیکھا جا رہا تھا۔ جس کے دوران بٹ کوائن کی قیمت ایک مرتبہ اوپر جانے کے بعد اگلے ایک برس تک مسلسل زوال پذیر رہتی۔ رواں برس پہلی مرتبہ یہ رحجان تبدیل ہوا ہے۔
گزشتہ ماہ بٹ کوائن کی قیمت 40 ہزار ڈالر فی بٹ کوائن تک پہنچنے کے بعد نیچے آئی تھی اور 28 ہزار ڈالر کی نچلی حد کو چھونے کے بعد جنوری کے آخری عشرے سے 32 ہزار ڈالر پر رک گئی تھی۔ ماضی کے رحجانات دیکھتے ہوئے توقع کی جا رہی تھی کہ اب اگلے کئی ماہ تک بٹ کوائن کی قیمت دوبارہ نہیں بڑھے گی۔ تاہم پیر کے روز بٹ کوائن کی قیمت بڑھا شروع ہوئی اور یہ پہلی مرتبہ 46 ہزار ڈالر فی بٹ کوائن سے تجاوز کر گئی۔ جو پاکستانی روپے میں سوا 74 لاکھ بنتے ہیں۔ کچھ دیر کیلئے قیمت 48 ہزار ڈالر پر بھی رہی۔ منگل کو یہ قیمت معمولی کمی کے ساتھ 45 ہزار 234 ڈالر (ساڑھے 73 لاکھ روپے) پر تھی۔
بٹ کوائن کا سفر 2009ء میں شروع ہوا تھا۔ جب اس کی قیمت ایک ڈالر سے بھی کم تھی۔ 2013ء میں بٹ کوائن کی قیمت ایک ہزار ڈالر تھی اور یہی وہ برس تھا جب اس کی قیمت میں بتدریج اضافہ شروع ہوا۔ اس وقت بٹ کوائن بنانے یا خریدنے والے آج خاصے امیر ہو چکے ہیں۔ تاہم بٹ کوائن کی قیمت بڑھنے کا سبب بڑی امریکی کمپنیوں کی جانب سے اس میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔ تازہ اضافہ امریکہ میں بجلی سے چلنے والی خودکار گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر بٹ کوائن میں لگانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ تاہم اس کا ایک اور سبب بھی ہے۔
ٹیسلا نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں کیا۔ انہی دستاویزات میں ٹیسلا نے اعلان کیا کہ وہ اپنے گاڑیوں کی فروخت کیلئے بٹ کوائن میں ادائیگی بھی قبول کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی قیمت بڑھنے کا بڑا سبب ٹیسلا کی جانب سے بٹ کوائن میں ادائیگی قبول کرنے کا اعلان ہے اور یہ اعلان ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ یاد رہے کہ مائیکروسٹریٹجی سمیت کئی امریکی کمپنیاں پہلے ہی کروڑوں ڈالر بٹ کوائن میں تبدیل کرا چکی ہیں۔
ٹیسلا کے اس فیصلے کی اہمیت یہ ہے کہ جہاں ایمزون جیسی کمپنیاں بٹ کوائن میں ادائیگی بالواسطہ طور پر قبول کرتی ہیں۔ وہیں ٹیسلا براہ راست یہ کرپٹو کرنسی قبول کرے گی۔ ایمزون سے خریداری کرنے کیلیے ’’پرس‘‘ جیسی تھرڈ پارٹی سروسز کو استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن ٹیسلا سے خریداری کے لیے بٹ کوائن میں براہ راست ادائیگی کہیں زیادہ آسان ہوگی۔ البتہ ٹیسلا نے یہ ضرور کہا ہے کہ ایسی ادائیگیاں صرف اسی صورت قبول کی جائیں گی۔ جب وہ امریکی قوانین کے تحت ہوں اور شروع میں بہت محدود ہوں گی۔
اس کے باوجود اہم سوال یہ ہے کہ ٹیسلا نے بٹ کوائن پر اتنی بڑی رقم لگانے کا فیصلہ کیوں کیا۔ اس کا جواب ٹیسلا کی جانب سے سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں دیا گیا ہے۔ ان دستاویزات میں ٹیسلا حکام نے کہا ہے کہ وہ ’’متبادل ریزرو اثاثے‘‘ بنا رہے ہیں۔ جن میں سونے اینٹیں اور گولڈ ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز کے علاوہ ڈیجیٹل اثاثے بھی شامل ہیں۔
ٹیسلا حکام نے کہا کہ وہ آئندہ بھی ڈیجیٹل اثاثے حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ’’امت‘‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بٹ کوائن سمیت ڈیجیٹل کرنسیوں کی قدر میں اضافے کا ایک سبب یہ ہے کہ لوگ اب ڈالر کو محفوظ کرنسی تصور نہیں کرتے اور ڈالر ذخیرہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ٹیسلا کی سرمایہ کاری کو خطرناک بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ’’فارچون‘‘ میگزین نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ بٹ کوائن کے میدان میں ایلون مسک کی چھلانگ خطرناک ہے۔ جس کے نتیجے میں ٹیسلا کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔
میگزین نے خیال ظاہر کیا کہ ایلون مسک نے بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کا اعلان محض ٹیسلا میں رقم لگانے والوں اور اپنے پرستاروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا ہے۔ یہ اعلان سامنے آنے سے پہلے انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے حامیوں اور سرمایہ کاروں کو اشارہ دیا تھا کہ وہ اپنے ڈالر بٹ کوائن میں تبدیل کرا لیں۔ تاہم فارچون نے اس سرمایہ کاری کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ ٹیسلا اب تک اپنے مرکزی کاروبار یعنی کاروں اور بیٹریوں کی فروخت سے منافع نہیں کما رہی۔ بٹ کوائن میں گھسنے سے کمپنی بالکل بیٹھ سکتی ہے۔ میگزین کے مطابق ٹیسلا میں سب سے زیادہ رقم لگانے والی کمپنی بیرون کیپٹل کے حکام کا دل بھی اس ’’داؤ‘‘ پر دھک سے بیٹھ گیا۔ بیرون کیپٹل کے رون بیرون نے سی این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا ہو گا۔
تاہم ٹیسلا کی جانب سے سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں اعتراف کیا گیا ہے کہ بٹ کوائن میں سرمایہ کاری ایک جوا ہی ہے۔ ٹیسلا نے تسلیم کیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں کی قدر میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔ یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ اس طرح کے اثاثے بنانے کا رحجان نسبتاً نیا ہے اور سرمایہ کار اس طرف راغب ہوں گے یا نہیں اس حوالے سے فی الوقت پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ ٹیسلا نے اپنی دستاویزات میں جس سب سے بڑے خطرے کا اعتراف کیا۔ وہ سائبر حملے کے نتیجے میں بٹ کوائنز اور ان پر کی گئی سرمایہ کاری ضائع ہونے کا تھا۔
ٹیسلا نے لکھا کہ چونکہ بٹ کوائن کی کوئی ٹھوس شکل نہیں اور یہ اپنی تخلیق، وجود اور ادائیگیوں کے درست ہونے کی تصدیق کیلئے ٹیکنالوجی کے محتاج ہیں۔ لہٰذا اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ ان پر شرپسندانہ حملہ ہوسکتا ہے۔ جبکہ یہ خطرہ بھی ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی پرانی رہ جائے گی۔