فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہرسیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق نمائندگی ہونی چاہیے۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات کروانے کر صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ کو قائم کرنے کا مقصد متناسب نمائندگی دینا ہے، چھوٹی جماعتوں کو بھی سینیٹ میں نمائندگی ملتی ہے، سیاسی جماعتوں کی متناسب نمائندگی قانون سازوں کے ذہن میں تھی۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے دوبارہ جواب جمع کرانا تھا۔ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا جواب جمع کرا دیا ہے جو پہلے جواب سے ملتا جلتا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جواب کو دیکھ لیں گے۔

صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے جس دوران رضا ربانی پیش ہوئے اورانہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی تشکیل کا بنیادی مقصد فیڈریشن ہے،قائداعظم محمد علی جناح کے 14 نکات میں فیڈریشن اہم نکتہ تھا،سینیٹ کو قائم کرنے کا مقصد متناسب نمائندگی دینا ہے، چھوٹی جماعتوں کو بھی سینیٹ میں نمائندگی ملتی ہے، سیاسی جماعتوں کی متناسب نمائندگی قانون سازوں کے ذہن میں تھی، متناسب نمائندگی کے نظام کے نیچے بھی 3 مختلف نظام موجود ہیں، ہر آرٹیکل میں الگ نظام سے متعلق بتایا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیں سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ حکمران جماعت کیخلاف جائے،اتحادی جماعتوں کی اپنی طاقت ہو سکتی ہے، ہر سیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق سینیٹ میں نمائندگی ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجازلا الحسن نے ریمارکس دیے کہ ووٹ سیکرٹ رکھنے کے پیچھے کیا منطق تھی؟۔

رضا ربانی نے کہا کہ شاید خفیہ اس لیے رکھا گیا کہ کسی سیاسی جماعت کاصحیح تناسب نہ آسکے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کسی کے2ممبرہوں وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کرسکتی ہے؟ آپ ہمیں متناسب نمائندگی سے متعلق بتا دیں، آپ انفرادی حیثیت میں لارجر بنچ کے سامنے پیش ہورہے ہیں،رضا ربانی نے کہا کہ ہمیں آئین سازوں کے دماغ کو سمجھنا ہوگا،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ متناسب نمائندگی کا لفظ آرٹیکل 59 اور51 میں موجود ہے۔

رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ کے قیام کا مقصد تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے، جو خود کو الگ سمجھتے تھے انہیں نمائندگی دینے کے لیے سینٹ قائم ہوئی، پارلیمانی نظام میں دونوں ایوان کبھی اتفاق رائے سے نہیں چلتے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔