ایران: دشتِ لوط نامی بے آب و گیاہ ریگستان ایران میں واقع ہے جسے دنیا کا پچیسواں بڑا صحرا بھی کہا جاتا ہے لیکن بعض اطلاعات کے مطابق یہ دنیا کے گرم ترین مقامات میں سے ایک ہے اور یہاں 70 درجے سینٹی گریڈ گرمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
فارسی زبان میں لوط (لوت) کسی بے آب و گیاہ بیابان کو کہا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق کروڑوں برس قبل یہ سمندری فرش تھا جو ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکات سے اوپرآگیا۔ دھیرے دھیرے اس کا پانی بخارات بن کر غائب ہوگیا اور اب وہاں نمک بھرا میدان ہی باقی رہا ہے۔
اب یہ 52 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جہاں بحیرہ عرب اور دریائے اوقیانوس سے ہوا نہیں پہنچ پاتی، جس کی وجہ سے گرمیوں میں یہاں قدم رکھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ جلتے ہوئے توے پر پیر رکھنا۔
اگرچہ امریکی ڈیتھ ویلی، کیلیفورنیا کے بعض ویرانوں، لیبیا میں العزیزیہ اور ایتھیوپیا کے ایک مقام کو دنیا کے گرم ترین مقام کا اعزاز حاصل ہوتا رہا ہے لیکن دشتِ لوت میں سب سے زیادہ درجہ حرارت کی تصدیق خود ناسا نے بھی کی ہے۔
سال 2003 سے 2010 تک ناسا کے ایکوا سیٹلائٹ نے دنیا کے مختلف مقامات کا درجہ حرارت نوٹ کیا۔ سال 2005 میں سیٹلائٹ نے یہاں کا درجہ حرارت لگ بھگ 70.7 درجے سینٹی گریڈ نوٹ کیا۔ اسی طرح امیجنگ اسپیکٹروریڈیومیٹر نے یہ بھی بتایا کہ سات میں سے مسلسل پانچ برس تک یہ علاقہ دنیا کا گرم ترین خطہ بھی تھا۔
یہاں گندم بریان کا علاقہ سب سے گرم ہے کیونکہ 480 مربع کلومیٹر پر آتش فشانی عمل سے پیدا ہونے والے سیاہ پتھر سورج کی روشنی کو جذب کرلیتے ہیں اور تپ کر کوئلے کی طرح گرم ہوجاتے ہیں۔ فارسی میں گندم بریان کو پکا ہوا گندم کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہاں گندم بکھیرا جائے تو وہ چند روز میں پک جاتا ہے۔
لیکن گرم ترین مقام ہونے کے باوجود یہاں تمام ترسختیوں میں زندہ رہ جانے والے پودے بھی ہیں جن میں 10 فٹ بلند پیڑ بھی شامل ہیں۔ ناسا کے مطابق یہاں گرمیوں میں پتھر پر انڈہ پھینکا جائے تو وہ پک جاتا ہے۔