حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ جب حج کے لیے تشریف لے گئے تو مدینہ طیبہ سے کئی میل دور ہی سے پابرہنہ چلتے رہے۔ آپؒ کے دل اور ضمیر نے یہ اجازت نہ دی کہ دیار حبیبؐ میں جوتا پہن کر چلیں۔ حالانکہ وہاں سخت نوکیلے سنگریزے اور چبھنے والے پتھروں کی بھرمار ہے۔ چنانچہ حضرت مولانا سید مناظر احسن گیلانیؒ جناب مولانا حکیم منصور علی خان صاحب حیدری آبادی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں جو اس سفر حج میں حجۃ الاسلام مولانا نانوتویؒ کے رفیق سفر تھے کہ: ’’مولانا مرحوم مدینہ منورہ تک کئی میل آخر شب تاریک میں اسی طرح چل کر پا برہنہ پہنچ گئے۔‘‘ اور نیز حکیم موصوف کے حوالے ہی سے رقم فرماتے ہیں کہ:
’’جب منزل بہ منزل مدینہ طیبہ کے قریب ہمارا قافلہ پہنچا، جہاں روضہ پاک صاحب لولاک نظر آتا تھا، فوراً جناب مولانا (محمد قاسم صاحب) مرحوم نے اپنے نعلین اتارکر بغل میں دبا لیں اور پابرہنہ چلنا شروع کیا۔
خدا اور اس کے رسولؐ سے محبت کا ثمرہ
رسول اکرمؐ نے محبین کو اپنے محبوب کی معیت کی خوشخبری دی ہے، حضرت انسؓ سے مروی ہے:
ایک شخص نے نبی کریمؐ کی بارگاہ میں سوال کیا اے رسول خدا! قیامت کب ہو گی؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے۔ اس نے عرض کیا: میں نے اس کے لیے زیادہ کوئی تیاری نہیں کی، سوائے اس کے کہ میں حق تعالیٰ اور اس کے رسولؐ سے محبت کرتا ہوں تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اے رسول خدا! کیا ہمیں بھی یہ کیفیت حاصل ہو گی ؟ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: جی ہاں۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں: یہ ارشاد سن کر ہم انتہائی خوش ہوئے۔