سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ریفرنس آچکا ہے اس پر رائے ہر صورت دیں گے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے، چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، وکیل صلاح الدین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ دوحکومتوں کے درمیان تنازع پر ریفرنس دائر کیا جاسکتا ہے،عدالت کو جائزہ لینا ہوگا ریفرنس پر فوری جواب دینا لازمی یا نہیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ریفرنس آچکا ہے اس پر رائے ہر صورت دیں گے ،وکیل صلاح الدین نے کہاکہ عدالت ریفرنس پر رائے دینے سے اجتناب کرے ،عدالتی رائے سے سیاسی تنازع جنم لے سکتا ہے احتیاط کی جائے ،سپریم کورٹ سے رائے تب لی جاتی ہے جب کوئی اورراستہ نہ ہو۔
وکیل صلاح الدین نے کہاکہ آج تک دائر ہوئے تمام ریفرنسز آئینی بحران پر تھے ،موجودہ حالات میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے ،ماضی میں حکومت نے سیاسی ذمے داری عدالت پرڈالنے کی کوشش کی ،عدالت نے قراردیابنگلہ دیش تسلیم کرنانہ کرناپارلیمان کااختیار ہے ۔
بیرسٹر صلاح الدین نے دلائل کے دوران بابری مسجد کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ نے 2019 میں بدنام زمانہ فیصلہ سنایا ،ماضی میں بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ سے بابری مسجد پر رائے مانگی تھی ،بھارتی سپریم کورٹ نے ریفرنس پر رائے دینے سے انکار کیا ۔
وکیل سندھ ہائیکورٹ بار نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے یہ نہیں بتایاقانون کیا کہتا ہے ،اٹارنی جنرل نے دلائل میں بتایاقانون کیا ہوناچاہیے ، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے اس پر ہی جواب دیں گے ،خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی،اگرآئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہو گی تو ہو گی بات ختم ،عدالت نے تعین کرنا ہے سینیٹ الیکشن پر آرٹیکل226 لاگو ہوتا ہے یا نہیں ۔
وکیل سندھ ہائیکورٹ بار نے کہاکہ 3 سال پرانی ویڈیو اچانک سامنے آگئی،انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا پارلیمان کا کام ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سپریم کورٹ پارلیمان کا متبادل نہیں ،ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کام حدو دمیںرہ کرکرنا ہے،پارلیمان کااختیاراپنے ہاتھ میں نہیں لے رہے ۔