سندھ ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے امیدوار سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ الیکشن 2021 میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
سیف اللہ ابڑو نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے سیف اللہ ابڑو کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔
درخواست میں سیف اللہ ابڑو نے الیکشن ٹریبونل کا فيصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ موقف اپنایا تھا کہ الیکشن ٹریبونل نے حقائق کے برعکس فیصلہ دیا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قومی مفاد میں اہم امور انجام دیے اور میں ٹیکنوکریٹ کے معیار پر پورا اترتا ہوں۔
گزشتہ روز سندھ ہائيکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو سينيٹ اليکشن کے اميدواروں کی حتمی فہرست ميں شامل ہونے کيلئے حکم امتناع دينے سے انکار کیا تھا جبکہ سیف اللہ ابڑو کی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن اور دیگر کو جمعرات کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔
سيف اللہ ابڑو کے وکيل نے عدالت کو بتايا تھا کہ کسی تجویز کنندہ یا تائید کنندہ نے بھی کاغذات کو چیلنج نہیں کیا اور ریٹرننگ افسر نے اعتراضات مسترد کر دیے تھے، جس پر عدالت نے استفسار کيا کہ اعتراض کنندہ کون ہیں، غلام مصطفی میمن اور دوسرے لوگ۔
سيف اللہ ابڑو کے وکيل نے بتايا تھا کہ یہ پرائيویٹ لوگ ہیں جن کا اس الیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ سیف اللہ ابڑو کی کارکردگی سے متعلق بھی تفصیلات پیش کریں۔
واضح رہے کہ 22 فروری کو الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنما لیاقت جتوئی نے الزام لگایا تھا کہ سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ 35 کروڑ میں بیچا گيا جس پر پی آئی ٹی رہنما نے لیاقت جوئی کو 2کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا۔