غلطی اور خامی سے پاک ٹیکنالوجی کے استعمال کے حق میں ہیں،فائل فوٹو
غلطی اور خامی سے پاک ٹیکنالوجی کے استعمال کے حق میں ہیں،فائل فوٹو

وزیراعظم کی تنقید کے بعد الیکشن کمیشن کا دبنگ رد عمل آ گیا

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قوم سے خطاب کے دوران الیکشن کمیشن پر تنقید کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا ۔

چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے ممبران ،سیکریٹری اورلاونگ کے حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے وزیراعظم اور وزرا کی تقاریر کا جائزہ لیا گیا،اس موقع پر ریٹرننگ افسر اسلام آباد نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بریفنگ دی۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور وفاقی وزراءکی جانب سے جاری بیان پر دکھ ہوا ،کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین و قانون کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ،ہمارا معیار صرف اور صرف آئین ہے ،اگرکسی کو ہمارے فیصلوں پراعتراض ہے تو آئینی راستہ اختیار کرے ۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹورل میں ایک ہی عملے کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نا منظور اور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

اعلامیے میں سینیٹ الیکشن کے نتائج پر ناراضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہی جمہوریت، آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن ہے جسے پوری قوم سے دیکھا اور یہی آئین کی منشا تھی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آزاد ادارہ ہے جوکہ آزاد طریقے سے کام کرتا ہے ،ہم نے نہ پہلے کبھی کسی کا دباو لیا اور نہ ہی مستقبل میں کسی کے دبائو میں آئیں گے ۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ای سی پی ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، آئین اور قانون جس کی اجازت دیتا ہے وہی الیکشن کمیشن کا معیار ہے، کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اورنا ترمیم کر سکتے ہیں۔

ای سی پی اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمان سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جب کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون کی پاسبانی ہے، اگر اسی طرح اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہو گا نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے، اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آئیں، آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایت کیوں نہیں سن سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ خود کمزور ہونگے ،ادارے کمزور نہیں ہونگے ۔الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ہمیں کام کرنے دیں ،ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں ،ہم مستقبل میں بھی آئین کے تحت کام کریں گے۔