قرارداد میں عالمی برادری سے اسرائیلی بربریت کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے
قرارداد میں عالمی برادری سے اسرائیلی بربریت کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے

وزیراعظم کا اعتماد کا ووٹ، اراکین اسمبلی کی ایوان میں آمد کا سلسلہ جاری

وزیراعظم عمران خان آج قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے جس میں انہیں 342 کے ایوان میں کامیابی کے لیے 172 ووٹ درکار ہوں گے۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن سوا 12 بجے طلب کیا گیا ہے اور اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ اجلاس میں شرکت کے لیے حکومتی اور اتحادی اراکین کی ایوان میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر کا عملہ ’نوٹ کو عزت دو‘ کے پلے کارڈز لے کر ایوان پہنچا جس پر سکیورٹی گارڈز نے عملے کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا۔
قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے 180 جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے 160 ارکان ہیں اس لیے 10 اِدھر سے اُدھر ہونے یا نہ ہونے پر عمران خان کی وزارتِ عظمیٰ برقرار رہنے کا دارومدار ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم پر اعتماد کے حوالے سے قرارداد پیش کریں گے۔
ایوان کی کارروائی شروع ہونے پراسپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجا کر ارکان کی حاضری یقینی بنائیں گے ، اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے بند کردیےجائیں گے تاکہ کوئی رکن باہرجاسکے نہ کوئی باہرسے اندرآئے ۔
اسپیکر وزیراعظم پراعتماد کی قرارداد پڑھنے کے بعد ارکان سےکہیں گے کہ اس کے حق میں ووٹ ڈالنے کےخواہش مند شمارکنندگان کے پاس ووٹ درج کروادیں۔
شمارکنندگان فہرست میں رکن کے نمبرکے سامنے نشان لگاکر اس کانام پکاریں گے، ووٹ درج ہونے کے بعد ارکان ہال کی لابیز میں انتظار کریں گے، تمام ارکان کاووٹ درج ہونےکے بعد اسپیکر رائے دہی مکمل ہونے کااعلان کریں گے۔
سیکرٹری اسمبلی ووٹوں کی گنتی کرکے نتیجہ اسپیکر کے حوالے کر دیں گے اور اسپیکر دوبارہ دو منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائیں گے تاکہ لابیزمیں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آجائیں اورپھر اسپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کردیں گے۔
وزیراعظم پر اعتماد کی قراردادمنظوریامسترد ہونے کے بارے میں صدر مملکت کو تحریری طور پر بھی آگاہ کیا جائے گا۔
عمران خان نے بطور پارٹی چیئرمین پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہےکہ دوپہر سوا بارہ بجے ہال اور چیمبر کے دروازے بند ہو جائیں گے، ارکان اس سے پہلے پہلے اسمبلی میں پہنچ جائیں۔
خط میں کہا گیا ہےکہ پارٹی کا جو رکن آج غیر حاضر رہا اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت ایکشن لیا جا سکتا ہے ، عدم حاضری کی صورت میں رکن کےخلاف نااہلی کی کارروائی شروع کی جائےگی۔
دوسری جانب اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہےکہ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی نے عدم اعتماد کا فیصلہ کردیا ، قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے اپوزیشن کے انکار کے بعد اب اس اجلاس کی کوئی سیاسی حیثیت ہی نہیں رہی۔
ادھر حکومت کی اتحادی ق لیگ نے عمران خان کواعتمادکا ووٹ دینے کااعلان کردیا جب کہ ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی حکومت سے دبا دبا شکوہ منظرِ عام پر لے آئے۔
انہوں نے کہا اعتماد کا ووٹ عمران خان کو دیں گے مگر پی ٹی آئی کو اپنے امیدوار کا اعلان الگ سے نہیں کرنا چاہیے ، چیئرمین سینیٹ کا فیصلہ تمام اتحادیوں کو ساتھ بٹھا کر کرنا چاہیے ۔