مدارس میں مکمل تعلیم جاری- امتحانات میں بھی خلل نہیں پڑا۔فائل فوٹو
 مدارس میں مکمل تعلیم جاری- امتحانات میں بھی خلل نہیں پڑا۔فائل فوٹو

دینی مدارس نے تدریس کی روشن مثال قائم کردی

عظمت خان:
کورونا لاک ڈاؤن نے ملک بھر کے اسکول، کالجز اور یونی ورسٹیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا۔ گزشتہ برس اسٹوڈنٹس کو بغیر امتحان لیے پاس کرنا پڑا۔ جبکہ رواں برس بھی اسکول و کالجز میں 60 فیصد نصاب پڑھایا جارہا ہے۔ تاہم دینی مدارس نے تعلیمی سلسلے کو سو فیصد جاری رکھنے کے بعد مکمل نصاب سے امتحان لینے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر جامعہ کراچی نے کالجز میں کم نصاب پڑھائے جانے کی وجہ سے نصف نصاب سے بھی کم کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کی تباہ کاریوں کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سلسلے جاری رہے ہیں۔ کورونا کی پہلی لہر نے پاکستان کے تعلیمی نظام پر دور رس نتائج مرتب کرتے ہوئے ایک سال کا امتحان ہی منعقد نہیں ہونے دیا۔ جس کی وجہ سے طلبا و طالبات کو بغیر امتحان کے پاس کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے برعکس دینی مدارس نے گزشتہ برس 2020ء اور مدارس کے تعلیمی سال 1441ھ کا بھی امتحان لے کر ریکارڈ قائم کیا۔ کورونا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر تعلیمی اداروں میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کرایا جس کے باعث عصری تعلیمی اداروں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی سال 2020-21 کی تدریس 60 فیصد نصاب کی بھی نہیں ہو سکی ہے۔جبکہ قدرے تاخیر سے امتحانات کے اعلان کے باوجود نصف سے کم نصاب سے امتحان لینے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے جامعہ کراچی کی جانب سے باقاعدہ کالجز اساتذہ کی سفارش پر امتحان کا نصاب کم کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔ جس کے بعد کامرس پروفیسرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو باڈی کے اہم منعقد ہوا تھا۔ جس میں کنٹرولر امتحانات جامعہ کراچی کے آفس سے جاری کئے گئے اعلامیے میں نصاب مختصر کرنے کے فیصلے میں پروفیشنل ڈگری (یعنی بی کام) کو شامل نہ کرنے پر غم و غصّے کا اظہار کیا گیا تھا۔ کامرس پروفیسرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنماؤں نے ڈاکٹر ہما شاہد کی زیر قیادت کامرس ڈپارٹمنٹ کی چئیرپرسن سے نصاب کو کم کرنے کے حوالے سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ اس نوٹیفیکیشن کا اطلاق بی کام پر نہیں ہوتا۔ جو ان کے مطابق پروفیشنل ڈگری میں شمار ہوتی ہے۔

کامرس اساتذہ کا موقف یہ ہے کہ جس طرح بی ایس سی اور بی اے کے طلبہ کی کلاسز کورونا وبا کے سبب متاثر ہوئی ہیں، اسی طرح بی کام کے طلبہ کی کلاسز بھی متاثر ہوئی ہیں۔ کالجز کی بندش کے دوران آن لائن کلاسز بھی ممکن نہیں ہو سکی تھیں۔ دوسری طرف جبکہ انٹر کے امتحانات کو دو مہینے آگے بڑھایا گیا ہے، پھر بھی اس کا نصاب 40 فیصد کم کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی ایم سی کیوز کا تناسب 20 فیصد سے 50 فیصد کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف بی کام کے طلبہ کے ساتھ اس طرح کا رویہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ ان کا تعلیمی عمل بھی اس وبا کے دوران اسی طرح متاثر ہوا، جس طرح انٹر کے طلبا کا ہوا۔

کامرس پروفیسرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کراچی کے ملحقہ کالجز کے ساتھ جامعہ کراچی کی اسی طرح کی اوٹ پٹانگ پالیسیز، سست اور اجنبی رویے، روز بروز تیزی سے بڑھتی فیسیں اور تاخیری اقدامات کیوجہ سے ہی ڈگری کالجز میں بی کام اور بی ایس سی میں طلبہ و طالبات کے داخلے ایک تہائی رہ گئے ہیں۔ جس کا فائدہ پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیاں اٹھا رہی ہیں۔ کامرس پروفیسر ایسوسی ایشن نے وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مذکورہ نوٹیفیکیشن میں ترمیم کروا کر پروفیشنل اور نان پروفیشنل کی شرط ختم کریں اور تمام متعلقہ بورڈ آف اسٹڈیزکے فوری اجلاس بلوا کر ہنگامی بنیاد پر نصاب میں چالیس فیصد کمی کروائیں۔ اسکول و کالجز میں تقسیم کروائیں اور جامعہ کراچی کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی اس کو مشتہر کریں۔ ساتھ ہی امتحان کی تاریخ کا اعلان ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایت کی روشنی میں کریں۔ امتحانات اگر 31 مارچ سے پہلے ممکن نہ ہوں تو اس کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے خاص چھوٹ کی درخواست کریں۔ اگر وائس چانسلر صاحب، متعلقہ ڈینز اور کنٹرولر آفس نے فوری اقدامات نہ لیے تو کامرس پروفیسرز ایسوسی ایشن جلد ہی اپنے احتجاجی سلسلے کا اعلان کرے گی۔ پھر دیگر برادر اساتذہ تنظیمیں اس احتجاج میں ان کے شانہ بشانہ ہوں گی۔

ایک جانب یہ صورت حال ہے تو دوسری جانب دینی مدارس کے سب سے بڑے بورڈ وفاق المدارس کے تحت دینی مدارس نے اپنے تعلیمی اداروں میں نصاب تعلیم مکمل کرلیا ہےاور ختم القرآن، ختم مشکواۃ شریف اور ختم بخاری کے پروگرامات بھی منعقد کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جامعہ عربیہ عبداللہ بن مسعود پنیاں میں نصاب تعلیم مکمل کرنے کے بعد 40 حفاظ اور 26 طلبا کی ختم مشکواۃ شریف کی تقریب بھی منعقد کی جا چکی ہے۔ اس تقریب میں وفاق المدارس العربیہ کے ناظم اعلی مولانا قاری محمد حنیف جالندھری اور مولانا محمود الحسن مسعودی نے خصوصی خطاب کیے۔ جبکہ ختم مشکواۃ شریف و دستار فضیلت کے اس اجتماع کی سرپرستی ممہتمم مولانا فدا محمد خان نے کی۔ اس کے علاوہ وفاق المدارس پنجاب کے ناظم قاضی عبدالرشید کے صاحبزادے مولانا قاضی جنید اور مولانا حنیف جالندھری کے صاحبزادے مولانا احمد جالندھری نے بھی خطاب کیا تھا۔ اس کے علاوہ اجتماع میں ہری پور و نواح کے سینکڑوں علما و حفاظ بھی شریک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ جامعہ عبداللہ بن مسعود پنیاں میں امسال 40 طلبا نے قرآن کریم حفظ کیا ہے اور درجہ سابعہ و مشکواۃ شریف مکمل کرنے والے 26 طلبا میں مولوی طیب قاسم اور عادل فرید ملکی سطح پر معروف نعت خواں اور بزم حسان پاکستان کے ممبران بھی شامل ہیں۔
گزشتہ روز جامعہ الصفہ سعید آباد میں ختم القرآن اور ختم البخاری کی تقریب متعقد کی گئی جس میں 100 طلبا نے دستار فضیلت سجائی اور 220 طلبا نے قرآن کریم کی دولت سینوں میں محفوظ کر کے سر پر دستار سجائی ہے۔ تقریب سے خصوصی بیان مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عقل اور تجدید کے نام پر ہر دور کئی باطل افکار و نظریات پیدا ہوئے اور ایک زمانے میں ان کا ڈنکا بجا مثلًا معتزلہ وجہمیہ وغیرہ۔ مگر آج وہ سب فتنے فنا ہوگئے کیونکہ دین صرف ماانا علیہ واصحابی یعنی نبوی احکام اور صحابہ کے طریقہ کار کا نام ہے۔ اس کے خلاف پیدا ہونے والا ہر نظریہ باطل ہے۔ واضح رہے کہ دینی مدارس نے نہ صرف کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے بغیر نصاب تعلیم مکمل کیا ہے بلکہ 9 مارچ سے شعبہ حفظ کے امتحانات بھی شروع کرنے کا اعلان کردیا ۔