سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تقررکرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔فائل فوٹو
سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تقررکرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔فائل فوٹو

میں عوام میں شرمندہ ہونے کو تیار ہوں۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستوں کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 2 سال سے میری زندگی مائیکروسکوپ کے نیچے ہے،اب چاہتا ہوں کہ سب کھل کر سامنے آئے،میں پبلک میں شرمندہ ہونے کو تیار ہوں لیکن حکومت خوفزدہ ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستوں کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ نے سماعت کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ دلائل نے دیتے ہوئے  کہاکہ 2 سال سے میری زندگی مائیکروسکوپ کے نیچے ہے،اب چاہتا ہوں کہ سب کھل کر سامنے آئے،میں پبلک میں شرمندہ ہونے کو تیار ہوں لیکن حکومت خوفزدہ ہے، جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ یہ پروپیگنڈسٹ اور کنٹرولڈ میڈیا چاہتے ہیں جو ان کی طرف کی بات کرے،یہ گلا پھاڑ کر میرے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، حکومت نے میڈیا کو تباہ کردیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ لوگ یوٹیوب پر جارہے ہیں، ان کو اس پر بھی اعتراض ہے،شہزاد اکبر نے مئی2019 میں پریس کانفرنس کرکے میری کردارکشی کی، 2 سال گزرگئے اور اب شہزاد اکبر اتنے خوفزدہ ہیں کہ عدالت نہیں آتے۔