حکومت نازک معاملات پر قوم کو الجھا رہی ہے۔ ایک بار پھر افہام و تفہیم کو بالائے طاق رکھ دیا گیا۔فائل فوٹو
حکومت نازک معاملات پر قوم کو الجھا رہی ہے۔ ایک بار پھر افہام و تفہیم کو بالائے طاق رکھ دیا گیا۔فائل فوٹو

گیلانی کے7 ووٹ مک مکا کی نذر ہوئے۔ جسٹس(ر) وجیہ الدین

کراچی۔ عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے سینیٹ چیئرمین شپ کیلیے یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ رد ہونے کو مک مکا پالیسی کا شاخسانہ قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا جیسا کہ احتمال تھا خود سینیٹ کے الیکشن ہوں یا اس کے چیئرمین و نائب چیئرمین کے، دھاندلی اور مک مکا کی نذر ہوگئے۔ سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں بھی وہی ہوا، جو اسلام آباد سے سینیٹ کی دو نشستوں کے انتخاب میں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سینیٹ میں اکثریت کے باوجود نا صرف پی ڈی ایم کے چیئرمین اور نائب چیئرمین کے امیدواران کی شکست ہوئی، بلکہ ووٹ اس انداز سے پڑا جس سے مک مکا کا گمان غالب آتا ہے۔ 7 سینیٹرز کے ووٹ، جو امیدوار یوسف رضا گیلانی کے کالم میں تو تھے، مگر فراہم کردہ خانے میں نہیں، بظاہر درست رد ہوئے۔ یہی 7 ووٹ ڈپٹی چیئرمین کے پی ٹی آئی امیدوار آفریدی کو واضح انداز سے پڑے۔ جس سے ثابت ہوا کہ یوسف رضا گیلانی کے رد کردہ ووٹ دانستہ غلط انداز سے بھرے گئے تھے۔ اور یہ 7 ووٹر یوسف رضا گیلانی کو ووٹ کرنا ہی نہیں چاہتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ووٹر کے ارادے کو قانوناً فوقیت حاصل ہے۔ دیگر تشویش ناک امر ایک پولنگ بوتھ پر کیمروں کا پایا جانا ہے۔ سینیٹ میں اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے سلسلے میں پی ڈی ایم عدالت جاسکتی ہے۔ یا پھر بے اعتمادی کا ووٹ بھی لایا جاسکتا ہے۔ مگر وہ صرف چیئرمین کے الیکشن کیلئے عدالت جانے کی بات کر رہے ہیں، جہاں غالباً پارلیمانی کارروائی آئینی طور پر زیرِ تفتیش لائی نہیں جاسکتی۔ اس سب مسئلے کا ایک ہی حل ہے۔

پی ڈی ایم چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ لائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ مگر کیا یہ ہوگا۔ ہم بار بار کہتے ہیں کہ دراصل یہ سب ایک ہی ہیں اور اکثر ملی بھگت کا عنصر غالب رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل قومی اسمبلی اسلام آباد کی دو نشستوں کا حلقہ انتخاب تھی۔ مگر متضاد نتائج میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہونے کی باوجود صرف خاتون نشست پی ٹی آئی کو گئی۔ جبکہ دوسری طرف پی ڈی ایم کے یوسف رضا گیلانی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس میں واضح کر چکا تھا کہ الیکشن کمیشن شفاف اور دھاندلی سے پاک الیکشن کا انعقاد کرائے۔ جس کیلیے مروجہ جدتوں کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کا معاملہ چیلنج ہوا، مگر الیکشن کمیشن نے ان کے حق میں نوٹیفکیشن پھر بھی جاری کردیا۔ پی ٹی آئی سپریم کورٹ نہیں گئی۔