ہم نے تیاری کر رکھی تھی، لانگ مارچ مؤخر نہیں ہونا چاہیے تھا، استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کیوں کیا گیا؟ چیئرمین پیپلزپارٹی
ہم نے تیاری کر رکھی تھی، لانگ مارچ مؤخر نہیں ہونا چاہیے تھا، استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کیوں کیا گیا؟ چیئرمین پیپلزپارٹی

لاہورکا سیاسی خاندان سلیکٹ ہوتا رہا، مریم کو جواب پی پی کا نائب صدر دیگا، بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کا حکومت مخالف لانگ مارچ مؤخر نہیں ہونا چاہیے تھا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ لانگ مارچ مؤخر نہیں ہونا چاہیے تھا، لانگ مارچ کیلئے پیپلزپارٹی نے تیاری کر رکھی تھی۔ میرا سوال ہے کہ اسمبلیوں سے استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کرنے کا خیال کس کاتھا؟۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کا نظریہ ایک ہے، سراج الحق سے ملاقات میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر معاملات پر بات ہوئی۔ آپس میں رابطے بڑھانے سے ہی عوامی مسائل حل کرسکیں گے۔اپوزیشن کیلئےضروری ہےکہ ملکرکام کرے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہم سب کا مؤقف ایک ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت بدترین ظلم کر رہاہے۔ کشمیر ایشو پر جماعت اسلامی کیساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔جماعت اسلامی کے تجربےسے فائدہ اٹھانےکی کوشش کرینگے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہواہے۔ اس وقت مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت چکے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ الیکشن کیس اب عدالت میں ہے،بھر پور طریقے سے لڑیں گے۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈراس جماعت کا ہونا چاہیے جس کی اکثریت ہو۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ یہ پی ڈی ایم کی کامیابی تھی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کوشکست دی۔ ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ لوگ غلط ثابت ہوئے جو بائیکاٹ کی بات کر رہے تھے۔ جن لوگوں کا مؤقف غلط ثابت ہوا ان کو اپنے مؤقف پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کی نائب صدر پر بات کرنا ہوتی تو اپنے نائب صدر کو بولتا۔ سلیکٹ ہونے کا سلسلہ ابھی سے نہیں بہت پہلے سے شروع ہوا۔ ہماری جماعت میں سلیکٹ ہونے کا سلسلہ نہیں۔
انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ لاہور کا ایک سیاسی خاندان ہے جو ماضی میں سلیکٹ ہوتا رہا ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ ہمیں پارلیمان کے اندر اور باہرحکومت کوٹف ٹائم دینا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سیاست ڈائیلاگ ،دلیل اور صبروتحمل کا نام ہے۔ خوشحال پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ جمہوریت مضبوط ہو۔
سراج الحق نے کہا کہ خوشحال پاکستان کیلئے آزاد عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن کو آزاد، بااختیار اور باوقار ہونا چاہیے۔ ملکی ترقی کیلئے اداروں کا آزاد اور خود مختار ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تابعدار الیکشن کمیشن چاہتی ہے۔ حکومت کا الیکشن کمشنر سے استعفیٰ مانگنا کسی لحاظ سے درست نہیں۔ آئندہ الیکشن سے پہلےانتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے۔ تمام جماعتوں کو ملکر الیکشن ریفارمز پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ سیاستدان، بیوروکریٹس اور جرنیلوں سمیت سب کا یکساں احتساب ہونا چاہیے۔ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد کشمیر پر بھارت نے قبضہ کیا۔